انسداد بدعنوانی کےعالمی دن کے موقع پر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے گلوبل کرپشن بیرومیٹر دوہزار دس کی رپورٹ جاری کردی ہے ۔ رشوت اور اس حوالے سے اداروں کے تاثر پر کیے گئے سروے میں چھیاسی ممالک کے اکیانوے ہزار لوگوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق تہتر فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ گزشتہ تین برس میں کرپشن میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ہر دس میں سے سات لوگ بدعنوانی کے سد باب کے لیے آگے بڑھ کر کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ سروے میں شامل ہر چار میں سے ایک شخص رشوت دے چکا ہے۔ گزشتہ بارہ ماہ میں مشرق وسطیٰ میں چھتیس فیصد ، شمالی امریکہ میں بتیس،لاطینی امریکہ تئیس، ترکی میں انیس اور ایشیا میں گیارہ فیصد لوگ جبکہ بھارت، افغانستان اورعراق سمیت بیس ممالک کی آدھی سے زیادہ آبادی رشوت ادا کرچکی ہے۔ان میں سے بیشترلوگوں نے مسائل سے بچنے جبکہ بعض نے اپنا کام جلدی نکلوانے کے لے رشوت کا سہارا لیا۔ رپورٹ کے مطابق رشوت کے لیے سب سے بدنام محکمہ پولیس کا ہے جبکہ صحت ، تعلیم اور ٹیکس سمیت کوئی بھی ادارہ اس ناسور سے محفوظ نہیں تاہم عدلیہ میں اس کی شرح نسبتاً کم ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں حکمرانوں اور سیاسی جماعتوں میں کرپشن کی صورتحال جوں کی توں ہے جبکہ عدلیہ فوج اور میڈیا میں قدرے کمی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ لوگ حکمرانوں اور سیاسی جماعتوں پر اعتماد نہیں کرتے اور انہیں سب سے زیادہ کرپٹ خیال کرتے ہیں۔