سی سی ٹی وی فوٹیج نے پولیس مقابلہ مشکوک بنا دیا، جوڈیشل انکوائری ہو گی: وزیر اعلیٰ

Dec 09, 2012

لاہور (اپنے نمائندے سے+ نیوز ایجنسیاں) سی سی ٹی وی کیمرے کی ویڈیو نے لاہور کے پوش علاقے گلبرگ کی غالب مارکیٹ میں جمعہ کی رات ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے کو مشکوک بنا دیا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نوجوان بھاگ رہا ہے جبکہ پولیس تعاقب کر رہی ہے۔ بعدازاں اسے گولیاں مار کر قتل کر دیا جاتا ہے اور اس کے بعد ایک پستول اس کی لاش کے قریب رکھ دیا گیا۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ اس کی جوڈیشل انکوائری کے لئے درخواست دی جا رہی ہے جبکہ آئی جی پنجاب سے بھی 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ واقعے کی خود انکوائری کروں گا۔ ڈی آئی جی آپریشنز رائے طاہر نے کہا ہے کہ مذکورہ ویڈیو ایڈٹ کی گئی ہے اور جب تک واقعے کی انکوائری نہیں ہو جاتی پولیس مقابلہ اصلی ہی ہے۔ مبینہ پولیس مقابلے میں مارا جانے والا نوجوان چکوال کا رہائشی ہے اور اس کی محسن کے نام سے شناخت ہوئی۔ وزیر اعلیٰ نے آئی جی کو واقعہ میں ملوث پولیس اہلکار کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور ان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت اس مبینہ پولیس مقابلے کی جوڈیشل انکوائری کے لئے سیشن جج سے درخواست بھی کر رہی ہے۔ اس سلسلہ میں آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمن کا م¶قف ہے کہ وہ جعلی پولیس مقابلوں کے خلاف ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور رائے طاہر نے بتایا کہ مقابلے میں مارا جانے والا ملزم پہلے پولیس مقابلے میں زخمی ہوا جس کے بعد یہ پٹی کرانے کے لئے ایک کلینک گیا جہاں پر لوگوں نے پولیس کو اطلاع کی اور پولیس کے پہنچنے پر یہ دوبارہ بھاگ نکلا اور پولیس نے اس کا تعاقب کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہر پولیس مقابلے کے بعد سیشن جج کو جوڈیشل انکوائری کے لئے لکھا جاتا ہے جو آگے مجسٹریٹ کی ڈیوٹی لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر انکوائری میں یہ بات ثابت ہو گئی کہ یہ مقابلہ جعلی تھا تو اس میں ملوث کسی اہلکار کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ پولیس مقابلہ کے دو الگ مقدمات درج کر لئے گئے۔ پہلا مقدمہ شہری یاسر بٹ کی مدعیت میں موٹر سائیکل چھیننے کا اور دوسرا غالب مارکیٹ کے سب انسپکٹر اسد عباس کے بیان پر پولیس مقابلے کا درج کیا گیا ہے۔ آئی جی نے چھان بین کے لئے سینئر پولیس افسران پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ 

مزیدخبریں