اسلام آباد (ثناءنیوز+ آن لائن) اسلام آباد کے ڈی چوک میں لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاجی کیمپ میں بچوں نے معصومانہ گفتگو سے کیمپ کے شرکاءکو رُلا دیا، سب کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔ بیشتر بچوں کا تعلق خیبر پی کے، کے علاقوں سے ہے جو اپنے پیاروں کی تلاش میں حکمرانوں کو جگانے اسلام آباد پہنچے ہیں۔ ڈی چوک میں شدید سردی میں لاپتہ افراد کے معصوم بچے اور خواتین کھلے آسمان کے نیچے احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں وہ راتیں بھی سخت سردی اور یخ بستہ ہواﺅں میں ڈی چوک کے سبزہ زار میں کھلے آسمان کے نیچے گزارنے پر مجبور ہیں۔ اسلام آباد انتظامیہ نے لواحقین کو شامیانے لگانے کی اجازت دینے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ احتجاجی کیمپ میں میڈیا نے لواحقین کے بچوںسے انٹرویو کئے۔ انہوں نے اپنی معصوم گفتگو میں کہاکہ ہمیں سرپرستی سے کیوں محروم کردیا گیا۔ بھمبر آزاد کشمیر کی چار سالہ نوال اختر نے کہاکہ مجھے کچھ نہیں چاہئے مجھ ابو چاہئیں۔ میرے ابو کو پولیس والے لے گئے ہیں۔ نوال اختر کے والد راجہ محمد اختر کو بھمبر (آزادکشمیر) سے اٹھا لیا گیا تھا، انکے انتہائی کم عمر پانچ بچے ہیں، ان بچوں کی والدہ وفات پاچکی ہے۔ سوات کی چار سالہ وریشہ نے کہاکہ پتہ نہیں میرے ابو کو کون لے گیا ہے، سب بتاتے ہیں کہ میرے ابو جلد آجائینگے، ہم تو اپنے پہاڑوں کو چھوڑ کر اسلام آباد آگئے ہیں، پتہ نہیں ہمارے ساتھ کیا ہوگا۔ اس معصوم بچی کی گفتگو سے کئی آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔ چکدرہ دیر کے چار سالہ کامران نے کہاکہ میرے والد باچا بخت کو بغیر کسی جرم کے اٹھا لیا گیا ہمارا ابو ہمارے لئے محنت مزدوری کرتے ہیں۔ اسکا تو کسی سے کوئی لینا دینا نہیں تھا، پتہ نہیں ہمارے ابو کو کیوں لے گئے۔ سوات کے پانچ سالہ نصراللہ نے بھی انتہائی رُلا دینے والی گفتگو کی تاہم ان بچوں کی آنکھوں میں امید نظرآرہی تھی اور وہ یقین کا اظہار کررہے تھے کہ انکے پیارے جلد گھروں کو واپس لوٹ آئینگے۔ دریں اثناءتھانہ سیکرٹریٹ پولیس کی جانب سے ڈی چوک کے قریب لاپتہ افراد کے کیمپ کو اکھاڑنے کی کوشش لاپتہ افراد نے ناکام بنا دی۔کیمپ اکھاڑنے کی کوشش پر پولیس اور لاپتہ افراد کے لواحقین آمنے سامنے آگئے تاہم اے سی سٹی محمد علی نے موقع پر پہنچ کر لواحقین کے ساتھ مذاکرات کئے۔ ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے وزیر اعظم میاں نواز شریف اپنے وعدے پورے کریں،لاپتہ افراد کی بازیابی تک ہرصورت مےں جدوجہد جاری رکھی جائیگی۔
لاپتہ لواحقین /کیمپ