لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے بجلی کے بلوں میں 20 فیصد یو او ایف سرچارج، ڈی ایس سرچارج اور نیلم جہلم سرچارج کے خلاف دائر درخواست میں تینوں سرچارج کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے اس مد میں صارفین سے کی جانے والی ریکوریاں روک دی ہیں۔ عدالت نے عبوری حکم میں کہا ہے کہ آئندہ احکامات تک صارفین سے بل ان سرچارجز کے بغیر وصول کئے جائیں اور عدالت نے وفاقی حکومت اور نیپرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت13جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ بجلی زندگی کا ایک لازمی جز بن چکا ہے اس کے بغیر زندگی گذارنا مشکل ہے ۔ آئین کے آرٹیکل9، 14، 18، 37 اور 38 کے تحت بجلی کا حصول بنیادی حق ہے نومبر 2014ء کے بجلی کے بلوں میں20فیصد مختلف سرچارجز ہیں۔ محکمے نے بجلی کی قیمت سے زیادہ مختلف ڈیوٹیاں شامل کر رکھی ہیں۔ نیپرا ایکٹ1997ء کے تحت بجلی کی قیمت متعین کرنے کا اختیار نیپرا کے پاس ہے مگر فنانس ایکٹ کے تحت یہ اختیار وفاقی حکومت کو دے دیا۔