فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) ٭ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کے درمیان ملت روڈ پر پہلا تصادم ہوا جس میں پی ٹی آئی کے کارکن اور ن لیگی ورکر گتھم گتھا ہو گئے۔ ایک دوسرے پر انڈوں، ٹماٹروں اور جوتیوں سے حملہ کیا گیا۔ پولیس نے معاملہ رفع دفع کر دیا۔ مسلم لیگی کارکن منتشر ہو گئے۔ ٭ ملت روڈ پر مسلم لیگی کارکنوں کے جانے کے باوجود پی ٹی آئی کے کارکن تین گھنٹے تک ٹائروں کو آگ لگا کر حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ ٭ عبداللہ پور پل اور جھال خانوآنہ پل پر صبح 9 بجے سے 12بجے دوپہر تک ٹائروں کو آگ لگا کر ٹریفک معطل کی گئی۔ ٭ عمران خان کی شٹرڈاؤن کی کال کے باوجود فیصل آباد کے گھنٹہ گھر سے ملحقہ آٹھوں بازار مارکیٹیںاور دکانیں دوپہر ایک بجے تک کھلی رہیں تاہم ناولٹی پل پر تصادم میں ایک کارکن کی ہلاکت پر تاجروں نے گھیراؤ جلاؤ کے خوف سے دکانیں بند کر دیں۔ ٭ شٹرڈاؤن کی اپیل کے باوجود جڑانوالہ روڈ، پیپلزکالونی، مدینہ ٹاؤن، گلستان کالونی، غلام محمد آباد سمیت مختلف علاقوں میں دکانیں کھلی رہیں۔ ٭ فیصل آباد میں پی ٹی آئی کی ہڑتال کی کال کے باوجود شہر بھر میں ٹریفک دن بھر رواں دواں رہی، سمن آباد، سمندری روڈ سمیت جن علاقوں میں دھرنے اور ہنگامہ آرائی تھی وہاں ٹریفک کبھی معطل اور کبھی چلتی رہی۔ ٭ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے جھال خانوآنہ پل، عبداللہ پور چوک، ملت روڈ، سمندری روڈ ناولٹی پل اور دیگر مقامات پر احتجاج کے دوران ہاتھوں میں ڈنڈے پکڑ رکھے تھے۔ مسلم لیگی کارکنوں کے ہاتھوں میں ٹماٹر اور انڈے تھے۔ ٭ مسلم لیگی کارکنوں اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے مابین دن بھر جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث شہر میں آہستہ آہستہ ویرانی چھاتی چلی گئی۔ ٭ پی ٹی آئی کے کارکن ناولٹی پل پر ایک ورکر کی ہلاکت کے بعد بار بار رانا ثناء اللہ کی حویلی پر پتھراؤ کرتے رہے، جواب میں پولیس نے آنسو گیس اور کئی مرتبہ ہلکا لاٹھی چارج کیا۔ ٭ عمران خان 3 بجے کے بعد فیصل آباد کے ہوائی اڈے پر پہنچے اور ان کے جلوس کے قافلے نے چناب چوک تک پانچ کلومیٹر کا فاصلہ تین گھنٹوں میں طے کیا۔ ٭ عمران خان کے قافلے پر لکڑمنڈی کے قریب کسی نامعلوم شخص نے عمران خان کی گاڑی پر پتھر پھینکا۔ ٭ عمران خان کے جلوس کے قافلے میں سینکڑوں گاڑیاں اور جیپیں شامل تھیں۔ ٭ پی ٹی آئی کے ہلاک ہونے والے ورکر کا الزام تحریک انصاف کی طرف سے رانا ثناء اللہ اور ان کے داماد پر لگایا گیا جس کی رانا ثناء اللہ نے سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں، جاںبحق ہونے والا پی ٹی آئی کا ورکر نہیں تھا۔ ٭ مظاہرین پر بار بار پولیس کی طرف سے دن بھر پانی پھینکنے والی گاڑی پانی پھینکتی رہی۔ ٭ فیصل آباد میں دو دن کے لئے ڈبل سواری پر پابندی کے باوجود موٹرسائیکل سوار دو دو تین تین بھی سوار ہو کر گھومتے رہے۔ ٭ 80 فیصد مقامات پر ٹریفک وارڈن دن بھر غائب رہے۔ ٭ فیصل آباد میں مسلم لیگی کارکن جگہ جگہ ٹولیوں کی صورت میں موجود تھے تاہم مسلم لیگی قیادت کی طرف سے تصادم اور ہنگامہ آرائی کے بعد انہیں کسی بھی جلوس میں شریک ہونے یا ہنگامہ آرائی سے روک دیا گیا اور وہ منتشر ہو گئے۔ ٭ عمران خان نے ہنگاموں کے دوران زخمی ہونے والوں کی عیادت بھی کی۔