لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے نیشنل بنک کی اٹھارہ برسوں سے زیر سماعت شریف برادران کی اتفاق فائونڈری کو دیئے گئے قرضوں کی واپسی کی درخواستیں نمٹا دیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شہزادہ مظہر نے نیشنل بنک کی چھ درخواستوں کی سماعت کی۔ نیشنل بنک کی جانب سے ایگزیکٹو نائب صدر طارق تاج عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اتفاق فائونڈری نے اٹھارہ برس قبل حاصل کیا گیا قرضہ واپس کر دیا ہے اور اب اتفاق فائونڈری کے ساتھ قرضوں کی واپسی کا کوئی تنازع نہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے ریفری جج نے نیب سے شریف خاندان کی اتفاق فائونڈری کے قرضوں اور مارک اپ کی ادائیگی کی تصدیق شدہ رپورٹ طلب کر لی۔ لاہور ہائیکورٹ کے ریفری جج مسٹر جسٹس سردار شمیم خان نے اتفاق فائونڈری کا ریفرنس دوبارہ کھولنے یا نہ کھولنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ اتفاق فائونڈری کے وکیل اشتر اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ اتفاق فائونڈری نے نیشنل بنک سمیت دیگر مالیاتی اداروں کے تمام قرضے اور مارک واپس کر دیئے ہیں لہذا اس درخواست کو احتساب عدالت ریمانڈ کیا جائے تاکہ اسے واپس لیا جا سکے، جس پر عدالت نے نیب کو گیارہ دسمبر کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے اتفاق فائونڈری کے قرضے اور مارک اپ کی ادائیگی کی تصدیق شدہ رپورٹ طلب کر لی۔ شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنسز دوبارہ کھولنے یا نہ کھولنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ کا اختلافی نوٹ آیا تھا جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے جسٹس سردار شمیم احمد کو ریفری جج تعینات کیا تھا۔
’’اتفاق فاؤنڈری نے قرضہ واپس کر دیا‘‘ نیشنل بنک، لاہور ہائیکورٹ نے درخواستیں نمٹا دیں
Dec 09, 2014