عدالتی فیصلہ کے تحت او جی ڈی سی ایل ملازم کی عدم پروموشن پر عدالت کی برہمی

اسلام آباد (صلاح الدین خان /نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں جسٹس جواد ایس خواجہ نے او جی ڈی سی ایل کے ملازم کو ہائیکورٹ کے فیصلے کے باوجود اگلے سکیل میں پرموٹ نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے محکمہ کو متاثرہ شخص کو پرموٹ کرنے اور مقدمہ کے تمام اخراجات ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس خارج کردیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس سرمد جلال عثمانی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ ڈی پی سی کرنے والے نعوذ باللہ کوئی خدا نہیں ہوتے وہ بھی انسان ہیں غلطی ان سے بھی ہوسکتی ہے ان کا لکھا کوئی حرف آخر نہیں ہے، او جی ڈی سی ایل خواہ مخواہ مقدمے کو طول دے کر اپنا اور عدالت کا وقت ضائع کررہا ہے جبکہ حکومتی دولت کو مقدمہ بازی میں خرچ کیا جا رہا ہے، مقدمہ بازی میں اصل رقم سے زیادہ تو خرچ ہو چکا ہے، دوسری جانب متاثر ملازم  ارشد محمود خان کے بھی اخراجات ہو رہے ہیں اگر او جی ڈی سی ایل کے سرکاری افسران کو یہ کیس اپنی جیب سے لڑنا پڑجاتا تو ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل ہی نہ کرتے سرکار کا پیسہ ہے اسی لئے بے دردی سے خرچ کیا جا رہا ہے محکمہ کا لیگل ونگ کیا کررہا ہے یہ تو کیس بنتا ہی نہ تھا، عدالت نے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل افراسیاب خٹک کو کہا کہ وہ اس ونگ کو ایک فری قانونی آئینی لیکچر جاکر دیں، وکیلوں کو سب پتہ ہوتا ہے بس وہ بھی اپنی فیس بنانے کے چکر میں لگے رہتے ہیں جبکہ فریقین سے ایک مشاورت میں وہ سب جان جاتے ہیں کہ کیس میں کتنا وزن ہے۔ بعد ازاں عدالت نے مذکورہ حکم دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...