اسلام آباد + سرینگر (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) بھارتی وزیر اعظم مودی کی سری نگر آمد کے خلاف پیر کو مقبوضہ کشمیر میں عام ہڑتال سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا، اس دوران تمام کاروباری ادارے، بازار، دکانیں، دفاتر بند رہے، ٹرانسپورٹ کا سلسلہ معطل رہا، کئی مقامات پر احتجاجی جلسے جلوس اور مظاہرے بھی ہوئے۔ ہڑتال کی اپیل کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی تھی، نریندر مودی انتخابی ریلی کی قیادت کیلئے سری نگر پہنچے۔ بھارتی وزیر اعظم کی آمد کے موقع پر سید علی گیلانی سمیت درجنوں حریت پسند رہنما گھروں میں نظر بند رہے جبکہ سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس موقع پر دہلی سے کشمیر تک ہائی الرٹ رہا۔ کسی بھی امکانی گڑ بڑ سے نمٹنے کیلئے سرینگر میں سکیورٹی کو مزید متحرک کردیا گیا ہے۔ شیر سٹیڈیم میں مودی کی آمد کے فوراً بعد سرولنس ہیلی کاپٹروں سے فضائی نگرانی کرتے رہے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ سٹیڈیم تک جانے والے تمام راستے سیل کر دیئے گئے تھے اور ڈلگیٹ، سونہ وار، گپکار روڈ اور ٹی آر سی کراسنگ پر خار دار تاریں بچھائی گئیں۔ ادھر پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ حملوں میں اسے ملوث کرنے کے بارے میں بھارت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الزامات پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں صف اول کا اتحادی ملک ہے، پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کو ڈھونگ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور کہا ہ ے کہ کشمیری عوام حق خود ارادیت سے کم کسی چیز پر راضی نہیں ہونگے جس کا اقوام متحدہ نے ان سے وعدہ کیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر اعظم مودی کے دورہ کشمیر سے قبل حریت کانفرنس گ کے چیئرمین علی گیلانی سمیت درجن بھر حریت رہنما نظر بند جبکہ بڑی تعداد میں حریت کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ اتنی گرفتاریوں کے بعد انتخابات کی اعتباریت کا کیسے دعویٰ کیا جاسکتا ہے؟ فوج، پولیس اور وی ڈی سی کی لاکھوں بندوقیں کے سائے میں منعقدہ انتخابات کو فوجی آپریشن سے ہی تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے میں آج منگل کو 16نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے۔ اسمبلی انتخابات کے تیسرے مرحلے کیلئے انتخابی مہم اختتام پذیر ہوگئی۔ اس مرحلہ میں وزیر اعلی عمر عبداللہ سمیت143امیدواروں کی سیاسی تقدیر کا فیصلہ 9دسمبر کو ہوگا۔ انتخابات کیلئے مجموعی طور پر 1781پولنگ مراکز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔ ادھر انتخابات کے تیسرے مرحلے میں ریکارڈ 500فورسز کی اضافی کمپنیوں کو تعینات کرنے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ دریں اثناء حریت کانفرنس نے بی جے پی ترجمان شہنواز حسین کے رائے شماری اور حق خودارادیت سے متعلق دئے گئے بیان کو انتہائی بچگانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام نے رائے شماری یا حقِ خودارادیت کے نعرے اور مطالبے کو ترک نہیں کیا ہے۔ جموں کشمیر کے عوام کو بھارت کے مکرو فریب کو سمجھنا چاہیے کہ کس طرح بھارت کے مکار اور عیار حکمران جموں کشمیر کے عوام کی عظیم اور بے مثال قربانیوں پر پانی پھیر دینا چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں پیر کو دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے بھارتی اْمور خارجہ کی وزارت کی ترجمان کے بیانات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں حملوں کے الزامات بے بنیاد اور پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تشدد کئی دہائیوں سے جاری بھارت کی ظالمانہ پالیسیوں اور ڈھونگ انتخابات کا نتیجہ ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے تحت اپنی ذمہ داریاں انتہائی سنجیدگی سے پوری کررہاہے تاہم بھارت نے کشمیر کے بارے میں عالمی ادارے کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کیا۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ حقیقت سمجھنے کی کوشش کرے کہ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے حصول سے کم کوئی چیز تسلیم کرنے کو تیار نہیں جس کا اقوام متحدہ نے ان سے وعدہ کیا تھا۔ تسنیم اسلم نے ایک سوال پر کہا کہ چین نے پاک چین اقتصادی راہداری بروقت مکمل کرنے کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے دہشت گردی کے تازہ الزامات کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس ثابت کرنے کیلئے کافی ہے کہ کہاں سے دہشت گردی کی پشت پناہی کون کررہا ہے۔ کنٹرول لائن پر پاکستان کی طرف سے دراندازی نہیں ہورہی بلکہ 2010ء کے دوران مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالے جعلی مقابلوں کے حالیہ کورٹ مارشل نے پول کھول دیا ہے اور ثابت کردیا کہ دراندازی کے بھارتی الزامات کتنے کھوکھلے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں تشدد بھارت کی طرف سے عشروں سے جاری جابرانہ پالیسیوں اور جعلی انتخابات عوام پر مسلط کرنے کا نتیجہ ہے۔ ہم مقبوضہ کشمیر میں حالیہ حملوں میں پاکستان کو ملوث کرنے کے الزامات مسترد کرتے ہیں۔ ڈھونگ انتخابات فضول مشق ہے۔