حکومت مذاکرات کرے‘ عمران کو احتجاجی سیاست ترک کر کے قومی اسمبلی میں آنے کی دعوت دیتا ہوں : خورشید شاہ

Dec 09, 2014

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ آئی این پی+این این آئی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو احتجاج کی سیاست ترک کرکے ایوان میں واپس آنے کی دعوت دیتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف پر زور دیا ہے حکومت کو تحریک انصاف سے مذاکرات میں پہل کرنا ہوگی‘ مذاکرات کی بحالی سے ہی سیاسی محاذ آرائی ختم ہوسکتی ہے‘ احتجاجی سیاست سے حکومت نہیں ریاست کمزور ہو رہی ہے۔ سیاسی محاذ آرائی سے ملک کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف ہوں گی‘ احتجاجی سیاست کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان ملک‘ ریاست اور آئی ڈی پیز کو ہورہا ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نقطہ اعتراض پر فیصل آباد کی صورتحال پر بیان دیتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہا تین چار ماہ سے حالات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ دھرنے کی سیاست کرنے والے نظام کو لپیٹنا چاہتے ہیں۔ کارکن کا کارکن سے لڑنا خطرناک بات ہے۔ وزیراعظم سے ملاقات میں یہی مطالبہ تھا مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے جس پر وزیراعظم نے اسحق ڈار کو ذمہ داری سونپ دی، مذاکرات کرنا حکومتوں کا کام ہے۔ دنیا بھر میں جنگیں ہوتی ہیں لیکن بعد میں مذاکرات ہی ہوتے ہیں۔ آج ایوان میں آئی ڈی پیز کے مسائل اس لئے زیر بحث آئے کہ خیبر پی کے حکومت آئی ڈی پیز پر توجہ نہیں دے رہی۔ انہوں نے کہا سیاسی محاذ آرائی کی وجہ سے آئی ڈی پیز کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومت کو تحریک انصاف سے مذاکرات کرنا ہوں گے۔ فیصل آباد میں جو ہوا کل کسی اور شہر میں بھی ہوسکتا ہے۔ دھرنوں کی وجہ سے ملک کمزور ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا عمران خان الیکشن اور ووٹ کی پرچی کے ذریعے ہی اقتدار میں آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کے پی کے کا وزےراعلیٰ دھرنوں مےں شرےک ہو رہا ہے اس لئے آئی ڈی پےز کے کاموں پر توجہ نہےں دی جا رہی،”دو مولوےوں کے درمےان مُرغی حرام ہو رہی ہے آئی ڈی پےز کے لئے جماعت اسلامی اور پےپلزپارٹی کے علاوہ کوئی جماعت کام نہےں کر رہی ۔ عمران خان کے5 ممبران اےوان مےں آچکے ہےں باقی بھی آجائےں۔ فیصل آباد سے رکن قومی اسمبلی رجب علی نے فیصل آباد کے واقعہ پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا تحریک انصاف نے فیصل آباد میں سیاسی احتجاج نہیں سیاسی بدمعاشی کی۔ قیادت ہدایت کرتی تو تحریک انصاف کے ورکروں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے۔ بعد ازاں اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ قبل ازیں فاٹا سے تعلق رکھنے والے ارکان نے فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کے لئے علاقہ میں ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ پیش کرتے ہوئے کہا فاٹا کے عوام کے پاس کوئی حقوق نہیں۔ 18 ویں ترمیم کے بعد فاٹا کے عوام کو برباد کر دیا گیا ہے۔ ایوان میں معمول کی کارروائی معطل کر کے آئی ڈی پیز کی صورتحال پر بحث کرائی گئی۔ فاٹا کے ممبر شاہ جی گل آفریدی نے کہا آئی ڈی پیز کی حالت بہت خراب ہے۔ صوبائی حکومت کچھ نہیں کر رہی۔ متاثرین آپریشن کو فوری اپنے علاقوں میں جانے کی اجازت دی جائے۔ کمیٹی بنائی جائے جو متاثرین کے مسائل حل کرانے میں پل کا کردار ادا کرے۔ وفاقی وزیر عباس آفریدی نے کہا فاٹا کے علاقہ میں ریفرنڈم کرایا جائے اور عوام کی رائے معلوم کی جائے کہ وہ فاٹا کو الگ صوبہ بنانا چاہتے ہیں یا کے پی کے کا حصہ رہنا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی ممبر ڈاکٹر عذرا افضل نے کہا فاٹا کے عوام سے رائے لی جائے اور جو رائے وہ دیں اس کے مطابق ان کو حق دیا جائے۔ ایم کیو ایم کے سلمان بلوچ نے کہا 2009 ءمیں حکومت نے آئی ڈی پیز کو دوبارہ آباد کیا اب بھی ان کو ایسی ہی سہولیات فراہم کی جائیں۔ قومی وطن پارٹی کے ممبر آفتاب شیرپا¶ نے کہا آئی ڈی پیز ہمارا ایشو ہے۔ فیصل آباد میں ایک نوجوان کو مارا گیا ہم اس واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے ممبر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا آئی ڈی پےز شدےد مشکلات کا شکار ہےں، حکومت ان کی بحالی کے لئے بھرپور اقدامات کرے۔ تحرےک انصاف کے ممبر گلزار خان نے کہا فاٹا کے عوام کو ان کے حقوق فراہم کئے جائےں۔ مسلم لےگ (ن) کے ممبر رجب علی بلوچ نے کہا مےرا حلقہ فےصل آباد سے 30کلومےٹر دور ہے وہاں پر بھی سکولوں اور کالجوں مےں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے گھس کر طلبہ اور اساتذہ پر تشدد کےا۔
قومی اسمبلی

مزیدخبریں