لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہاہے کہ ملک گزشتہ چار ماہ سے بحرانوں کی زد میں ہے ۔ سیاسی قیادت نے ہوشمندی کا ثبوت نہ دیا تو 77 ءجیسے حالات پیش آسکتے ہیں، ملک کا جمہوری سسٹم اتنا مشکوک بن گیاہے کہ کسی کو بیلٹ بکس پر اعتماد نہیں رہا، لوگوں نے جمہوریت سے مایوس ہو کر ڈنڈے اٹھا لئے ہیں۔ الیکشن کمشن کو مالی انتظامی اور قانونی خود مختاری بھی دی جائے اور بھارت کی طرح بااختیار بنایاجائے۔ منصورہ میں استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے مذاکرات کے لیے مثبت رویئے کا اظہار نہیں کیا۔ حکومت کو انا کی لکیر عبور کر کے مذاکرات کے لیے وقت اور جگہ کا تعین کرناچاہیے۔ مذاکرات کیلئے شرائط عائد کرنا مذاکرات نہ کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم جس پانی کو شکر ڈال کر میٹھا کرتے ہیں ، کچھ لوگ اس میں زہر گھولتے ہیں تاکہ وہ نعشوں کی سیاست کرکے سیاسی مجاور بن جائیں۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں نے ماضی سے سبق نہ سیکھا تو انکا انجام بھی ماضی کی طرح ہوگا۔ ہم نہیں چاہتے کہ ملک میں ایک بار پھر مارشل لاءآجائے ۔ مارشل لاءکے نتیجے میں کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی ۔ انہوں نے حکومت اور پی ٹی آئی سے اپیل کی کہ وہ تشدد کا راستہ چھوڑ کر مذاکرات کی میز پر بیٹھ جائیں ۔سراج الحق نے کہاکہ ملک میں رنگ و نسل اور علاقے کی بنیاد پر عوام کے اندر ایک دیوار برلن کھڑی کر دی گئی ہے ۔ جماعت اسلامی فرقہ واریت ختم کر کے قوم کو ایک ملت بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پٹرول کی قیمتوں میں بین الاقوامی مارکیٹ کی شرح سے کمی نہیں کی اور نہ اس کمی کا عام آدمی کو کوئی فائدہ ہوا۔ سردیوں میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی لیکن یہاں تباہ کن لوڈشیڈنگ ہورہی ہے ۔ بجلی مہنگی ہو گئی ہے ۔ ضروریات زندگی کی قیمتوں میں کوئی فرق نہیں پڑا۔
سراج الحق