اسلام آباد (سٹاف رپوٹر+نیوزایجنسیاں) پاکستان نے جرمنی پر واضح کیا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کی واحد راہ بات چیت ہے اور پاکستان، افغان حکومت اور دیگر گروپوں کے درمیان مذاکرات میں ہرممکن مدد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ یہ بات وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان کے دورہ پر آئی ہوئی جرمن وزیر دفاع ارسولا وینڈرلینن کے ساتھ ملاقات کے دوران کہی۔ دوران ملاقات دونوں ملکوں کے تعلقات، بطور خاص دفاع کے شعبہ میں تعاون، خطہ میں سلامتی کی صورتحال، پاکستان بھارت تعلقات، پاکستان افغان تعلقات سمیت متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ خواجہ آصف نے انہیں آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ جرمن وزیر دفاع نے خطہ میں سلامتی اور بطور خاص افغانستان کی صورتحال بہتر بنانے میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔ خواجہ آصف نے بعدازاں جرمن وزیر دفاع کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ وزیر دفاع نے اس موقع پر کہاکہ پاکستان سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر ملک ہے۔ ہم چاہتے ہیں دنیا خطے میں ہماری امن کوششوں کو تسلیم کرے، دیگر ممالک بھی امن کیلئے عزم کا اعادہ کریں۔ جرمن وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کی فوج نے امن کی خاطر بہت قربانیاں دیں۔ عالمی برادری کو پاکستان کی امن کوششوں کو تسلیم کرنا چاہئے۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی میں دفاعی تعلقات بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔ پاکستان خطے میں استحکام کیلئے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ جرمن وزیر دفاع نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، افغانستان میں امن سے خطے میں حقیقی امن آئے گا، داعش سے نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر مربوط حکمت عملی اپنانا ہو گی، دہشت گردی سے نمٹنے اور متاثرین کی امداد سے متعلق آگاہ ہیں۔ پاکستان میں داعش کی موجودگی کی کوئی مصدقہ اطلاع نہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جرمنی سے جدید ہتھیار خرید رہے ہیں۔ مذاکرات میں مشرقی وسطیٰ، داعش اور شامی مہاجرین سے متعلق بات چیت کی گئی۔ جرمن ہم منصب کے ساتھ مذاکرات مثبت رہے۔ جرمن وزیر دفاع نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے واقعے پر افسوس ہے۔ دہشت گردی کیخلاف لڑنے اور متاثرین کی امداد سے متعلق آگاہ ہیں۔ افغان مصالحتی عمل کا دوبارہ آغاز خوش آئند ہے۔ فرانس میں دہشت گردی نے ہمارے عزم کو مزید مضبوط کیا۔ افغانستان میں امن سے خطے میں حقیقی امن آئے گا۔
اسلام آباد (صباح نیوز) اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی اس وقت علاقے کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے گزشتہ شام اسلام آباد پہنچنے پر گفتگو میں کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی علاقے کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے- انہوں نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں وہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے مقابلے کی ضرورت پر زور دیں گے- وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران افغانستان کے ساتھ مختلف میدانوں میں دوطرفہ سطح پر اور ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے سلسلے میں بھی تعاون کررہا ہے- انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اسلام آباد میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر صلاح و مشورے کا بہترین موقع ہے انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے موقع پر وہ مختلف ملکوں کے حکام اور وزرائے خارجہ سے بھی ملاقات کریں گے جس میں اہم علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر بات چیت ہوگی-وزیرخارجہ جواد ظریف نے اسلام آباد پہنچنے کے بعد پاکستان کے مشیرخارجہ سرتاج عزیر اور تاجیکستان کے وزیرخارجہ سراج الدین اصل اف سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی- وہ اسلام آباد میں اپنے قیام کے دوران پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف اور چین، ہندوستان اور دیگر ملکوں کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کریں گے۔