لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے پی آئی اے کی نجکاری کے آرڈیننس کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے ہوتے ہوئے آرڈیننس بلاجواز اورعوامی نمائندوںکی توہین ہے ۔ حکومت نجکاری کے آرڈیننس کو فوری واپس لے۔ پی آئی اے کی نجکاری قومی یا ملکی مفاد میں نہیں بلکہ آئی ایم ایف کے حکم پر کی جا رہی ہے۔ حکمرانوں کا صرف پی آئی اے ہی نہیں، پاکستان سٹیل ملز، او جی ڈی سی اور پاکستان ریلوے سمیت 68 قومی ادارے اونے پونے بیچنے کا منصوبہ ہے۔ زیادہ تر اداروں کی خریداری میں حکومت میں شامل لوگ دلچسپی لے رہے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نجکاری شفاف نہیں بلکہ سفارشی بنیادوں پر ہورہی ہے۔ قومی اداروں کے پاس اربوں روپے کی زمین اور اثاثے ہیں جن پر ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ نجکاری اپنے رشتہ داروں اور پارٹی ورکرز کو نوازنے کا حکمرانوں کا آزمودہ نسخہ ہے جس سے ہر حکومت مستفید ہونے کی کوشش کرتی ہے۔ قومی ترقی کیلئے ہمیشہ نئے ادارے بنانے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ ہمارے حکمران محنت و مشقت اور کثیر سرمائے سے کھڑے کئے گئے اداروں کو بیچ رہے ہیں۔ جماعت اسلامی پی آئی اے اور دیگر قومی اداروں کے ملازمین اور مزدوروں کے ساتھ ہے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن اور دیگر مزدور تنظیموں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف بڑی تحریک چلائیں گے۔ اداروں کی نجکاری ملکی سالمیت اور قومی وحدت کے خلاف ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ نجکاری سے لاکھوں مزدور اور محنت کش بے روز گار ہو جائیں گے۔ حکمرانوں کو صرف اپنے اخراجات پورے کرنے سے غرض ہے، آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے ذلت آمیز شرائط پر قرض حاصل کرکے آنے والی نسلوں کو صہیونی اداروں کی غلامی کی ہتھکڑیا ں پہنا دی گئی ہیں۔ سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ چالیس ارب روپے کے لگائے گئے ٹیکس فوری واپس لئے جائیں۔
سراج الحق