اسلام آباد کانفرنس‘ پڑوسی اور خطہ کے ممالک کیساتھ تعلقات مضبوط بنانے کا نادر موقع

اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) اسلام آباد میں ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس کے تحت طویل عرصہ کے بعد ایسی کثیرالقومی سفارتی سرگرمی منعقد ہورہی ہے جس نے نہ صرف پاکستان کو پڑوسی ریاستوں اور خطہ کے دیگر ملکوں کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کا نادر موقع فراہم کیا بلکہ پاکستان میں سلامتی کی بہتر صورتحال کو غیرملکی وزراءخارجہ اور اعلیٰ سفارتکار خود ملاحظہ کریں گے۔ کانفرنس کی اصل اہمیت یہ ہے کہ افغانستان اور بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں سے اعلیٰ ترین سیاسی سطح پر روابط بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ ایک طرف بھارتی وزیر خارجہ سشما سورج کی وزیر اعظم اور انکے مشیر خارجہ سے ملاقاتوں کے دوران دو طرفہ مذاکرات کی بحالی پر بات ہو گی تو دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی اور وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان ملاقات کے دوران افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے احیاءکا اہم موضوع زیرغور آئیگا جبکہ دو طرفہ تعلقات بھی ایجنڈہ کا اہم موضوع ہوں گے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ سشما سورج پہلے وزیر اعظم نواز شریف اور اس کے بعد سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقات کریں گی۔ دونوں ملاقاتوں میں پاک بھارت بہتر بنانے کے موضوع اور مذاکرات کی بحالی پر بات ہوگی۔ خیال رہے کہ بارہ دسمبر کو ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں دونوں ملکوں وزراءاعظم ایک بار پھر اکٹھے ہوں گے۔ باور کیا جاتا ہے کہ اسلام آباد میں ملاقاتوں کے دوران اشک آباد میں پاک بھارت وزراءاعظم کے دوران مزید ایک ملاقات کے امکان پر بھی بات کی جائیگی۔ سرتاج عزیز کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کے دوران پاک بھارت مذاکرات کی بحالی مرکزی موضوع ہوگا۔ پاکستان زور دیگا کہ دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات کی جائے جو مذاکراتی ایجنڈا اور کیلنڈر وضع کریں۔ اس کے علاوہ اس ضرورت کو بھی اجاگر کیا جائیگا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکراتی عمل کی راہ میں رکاوٹ بننے والے عوامل کو دور کیا جائے اور کسی بھی صورتحال میں بات چیت معطل نہ کیا جائے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ تعلقات کی بحالی کا معاملہ بھی زیرغور آئیگا۔ 2012ءکے بعد کسی بھارتی وزیر خارجہ کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے۔ ایک ذریعہ کا کہنا ہے کہ پیرس میں پاک بھارت وزراءاعظم ملاقات کے بعد طے ہوا کہ سشما سوراج پاکستان آئیں گی ورنہ پہلے نئی دہلی کا پروگرام یہ تھا کہ خارجہ امور کے وزیر مملکت کو پاکستان بھجوایا جائے۔ ایک ذریعہ کے مطابق علاقائی اتحاد اور فورمز پاک بھارت تعلقات کیلئے انتہائی اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔ پاکستان نے افغانستان کے حوالہ سے ایک واضح پالیسی اختیار کر لی ہے اور وہ یہ کہ افغانستان میں امن بات چیت کے ذریعہ ہی قائم کیا جا سکتا ہے۔ آج افغان صدر کو ایک بار پھر یہی حقیقت باور کرائی جائیگی کہ انکی حکومت کو طالبان اور تحریک مزاحمت کے دیگر دھڑوں کے ساتھ مذاکرات کی راہ اختیار کرنا پڑیگی۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کیلئے منگل اور بدھ انتہائی مصروف دن رہے۔ منگل کی شب ان کی ایرانی منصب جواد ظریف کے ساتھ ملاقات ہوئی جبکہ آج بدھ کے روز افغانستان بھارت، لٹویا، تاجکستان، کرغیزستان کے وزراءخارجہ سے بھی انکی دوطرفہ ملاقاتیں ہوں گی۔ ہارٹ آف ایشیا کے اجلاس کے اختتام پر وہ اپنے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس بھی خطاب کریں گے جسے پاکستان ٹیلیویژن براہ راست نشر کریگا۔
نادر موقع

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...