لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے مبینہ طور پر گستاخانہ مواد کی اشاعت میں ملوث قادیانی ملز م طاہر مہدی کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بد قسمتی سے جب ہمارے معاشرے میں کسی معاملے میں مذہب آ جاتا ہے، وہاں قانون پیچھے چلے جاتے ہیں۔ ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ملت پارک پولیس نے شرانگیز اور گستاخانہ مواد کے پبلشر طاہر مہدی کیخلاف بے بنیاد اور جھوٹا مقدمہ درج کیا ہے، حکومت کی طرف سے پابندی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ملزم نے کوئی متنازع مواد نہیں شائع کیا، ملزم آٹھ ماہ سے جیل میں ہے مگر کوئی چالان عدالت میں جمع نہیں ہو پا رہا ہے۔ ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل اسجد جاوید گھرال نے ریکارڈ جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ملزم طاہر مہدی کے قبضے سے گستاخانہ مواد برآمد ہوا ، جو مواد برآمد ہوا اس سے واضح طور پر معاشرے میں شرانگیزی پھیلتی ہے، حکومت کی طرف سے پابندی کے باوجود ملزم گستاخانہ مواد کی اشاعت جاری رکھے ہوئے تھا۔ آئین کے تحت آزادی اظہار رائے کسی قانون کے تابع ہے، اگر دانستہ قانون کی خلاف ورزی ہو گی تو آئینی حقوق اثرانداز نہیں ہونگے، اگر ملزم کو ضمانت دی گئی تو خدشہ ہے کہ وہ رہا ہو کر دوبارہ شرانگیز مواد شائع کرے گا جس سے مذہبی فساد پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ عدالت نے محکمہ پراسیکیوشن کو ہدایت کی کہ ملزم کیخلاف مقدمے کا چالان ٹرائل کورٹ میں جمع کرایا جائے اور لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے متاثر ہوئے بغیر مقدمے کا ٹرائل کیا جائے۔
ضمانت خارج
معاشرے میں کسی معاملے پر مذہب آ جائے تو قوانین پیچھے چلے جاتے ہیں: سپریم کورٹ
Dec 09, 2015