لاہور(خصوصی رپورٹر) مولانا ظفراحمد عثمانی نے تحریک پاکستان اور بعدازاں تعمیر پاکستان میں بھرپور حصہ لیا۔سلہٹ اور صوبہ سرحد میں ریفرنڈم کے موقع پر آپ نے پاکستان کے حق میں رائے عامہ ہموار کی۔ مولانا ظفر احمد عثمانی اپنی زندگی میں مذہبی و سیاسی تحریکوں میں پیش پیش رہے۔ ان خیالات کااظہارپروفیسرشرافت علی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں تحریک پاکستان کے رہنمامولانا ظفر احمد عثمانی کی 42ویں برسی کے موقع پرلیکچر کے دوران کیا۔پروفیسرشرافت علی نے کہا کہ ممتاز عالم دین‘ مفسر‘ عظیم سیاستدان‘ مولانا ظفر احمد عثمانی 1890ءمیں دیوبند میں شیخ لطیف احمد عثمانی کے ہاں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم دیوبند میں حاصل کی۔ علاوہ ازیں احکام القرآن اورفتاویٰ امداد الاحکام تصنیف کیں۔ بیشتر مذہبی اورسیاسی تحریکوں میں بھرپور حصہ لیا۔ آپ اور آپ کے ساتھی علماءنے ہندو مسلم اتحاد کے دوررس نتائج کے حوالے سے مسلمانوں کو خبردار کیا کہ یہ صورت حال مسلمانوں کے لیے قطعی فائدہ مند نہیں ہے۔ پاکستان کے قیام کے فیصلے کے بعد سلہٹ اور صوبہ سرحد میں ریفرنڈم کا موقع آیا تو انہوں نے سلہٹ کے مسلمانوں کو اسلامی جذبہ¿ اخوت کے تحت بیدار کیا۔ اس طرح ضلع سلہٹ پاکستان میں شامل ہوگیا۔ مولانا ظفر احمد عثمانی نے سرحد کے ریفرنڈم کے دوران بھی کلیدی کردار ادا کیا۔ وہ صوبہ سرحد میں ریفرنڈم کی غرض سے علمائے کرام کی قائم کردہ تنظیم کے نائب صدر تھے۔