کراچی (کرائم رپورٹر+ صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) کراچی کے مقامی ہوٹل میں آگ کی تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو پیش کردی گئی۔ امدادی کارروائیوں میں کسی ادارے نے غفلت نہیں کی، البتہ ہوٹل کے معائنے میں غفلت برتی گئی۔ آگ سول ڈیفنس اور ہوٹل انتظامیہ کی لاپروائی کی وجہ سے لگی۔ سول ڈیفنس کا ادارہ ہر 3 ماہ کے بعد معائنہ کرنے کا پابند ہے جس کی خلاف ورزی کی گئی۔ سول ڈیفنس کو ہر 3 ماہ کی معائنہ رپورٹ محکمہ داخلہ کو دینا ہوتی ہے تاہم محکمہ داخلہ نے بھی اسے نظر انداز کیا۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے ہوٹل کا فائرسسٹم سرٹیفیکٹ ریویو کرتے وقت سسٹم کو نہیں دیکھا گیا۔ بعد ازاں آگ لگنے کے بعد بھی سول ڈیفنس والے ہوٹل نہیں پہنچے۔تحقیقاتی رپورٹ میں ادارے کے9 افسران کو عہدوں سے ہٹانے کی سفارش کرتے ہوئے ابتدائی تحقیقات کا ذمہ دار بھی سول ڈیفنس کے ادارے کو ٹھہرایا گیا ہے۔ دوسری جانب فائر بریگیڈ کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے ادارے نے کوئی لاپرواہی نہیں کی۔ تحقیقاتی ٹیم نے شواہد کا جائزہ لینے کے بعد رپورٹ میں کہا کہ آگ لگنے کے فوراً بعد ہوٹل کے ایئر کنڈیشن بند کردیئے جاتے تو انسانی جانوں کا نقصان نہ ہوتا۔ ہوٹل کے اندر فائر الارم سسٹم کے نہ ہونے اور ایمرجنسی ایگزٹ نہ ہونے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہوٹل میں نہ آگ سے بچائو کے آلات موجود تھے اور نہ ہی آگ بجھانے کا تربیت یافتہ عملہ جب کہ ہوٹل کے ہنگامی راستے بھی بند تھے۔ صباح نیوز کے مطابق پلازہ میں آتشزدگی کا مقدمہ ہوٹل مالک کیخلاف درج کرلیا گیا، ایف آئی آر میں غفلت اور لاپرواہی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچرا اٹھانے کا ٹھیکہ چائنیز کمپنی کو نہیں دے رہے، حکومت سندھ نے کھلی نیلامی کی ہے، جلد فنڈز کا مسئلہ حل کردیں گے۔ وقائع نگار کے مطابق کورکمانڈر کراچی سے ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایپکس کمیٹی نے بہت اہم فیصلے کئے اور جس کے نتیجے میں نہ صرف یہ شہر کا امن و امان بحال ہوا بلکہ فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو بھی صوبہ بھر میں فروغ حاصل ہوا، دونوں رہنمائوں نے اس عزم کا اعادہ کیا دہشتگردوں کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن اور امن پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا اور کرمنلز کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن جاری رہے گا۔