لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ میں لاہور ہائی کورٹ بار کا حصہ ہوں اور مجھے اسی میں واپس آنا ہے۔ میرے لئے باعث فخر ہے کہ میں لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن میں جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال آڈیٹوریم کا افتتاح کر رہا ہوں۔ انہوں نے بار عہدیداروں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بہت خوشی ہو گی اگر افتتاحی تختی پر چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کا نام ختم کر کے صرف چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور ججز لکھ دیا جائے۔ تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ فرد اہم نہیں ہوتے ادارے اہم ہوتے ہیں ہمیں افراد کی جگہ اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔ ہمیں اپنے ڈیڑھ سو سال مکمل ہونے پر عہد کرنا ہوگا کہ بار اور بنچ مل کر لوگوں کے مسائل حل کریں گے۔ لوگوں کو جو ہم سے امیدیں ہیں ان پر پورا اتریں گے۔ ہم سارا دن عوام کے مسائل کو حل کرتے ہیں تو اپنے مسائل بھی بیٹھ کر گفت و شنید سے حل کر سکتے ہیں۔ کسی بھی معاملہ پر عدالتوں کو بند کرنے کی بجائے عدالتی اوقات کار کے بعد بیٹھ کر اپنے معاملات کو بات چیت سے نمٹا سکتے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ بار کی خوبصورت عمارتوں اور ان میں موجود سہولتوں کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ فوری اور معیاری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اس کے سوا ہمارا کوئی کام نہیں ہے۔ جب سے بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ حلف لیا وہ اس نظام کی بہتری کیلئے کوشاں ہیں۔ قبل ازیں تقریب سے جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال، بیرسٹر ولید اقبال، منیب اقبال اور بار کے صدر رانا ضیاء عبد الرحمان نے بھی تقریب سے اظہار خیال کیا۔ چیف جسٹس منصور علی شاہ نے جدید سہولیات سے آراستہ جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال آڈیٹوریم کا افتتاح کیا۔
ادارے فرد سے اہم‘ فوری اور معیاری انصاف کی فراہمی کے سوا ہمارا کوئی کام نہیں: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
Dec 09, 2016