آئوٹ آف ٹرن پرموشن کیس، سپریم کورٹ نے 22 پولیس افسروں کی درخواستیں خارج کر دیں

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ کے آؤٹ آف ٹرن پروموشن کیس کے فیصلے کے نتیجے میں ڈی موٹ ہونے پولیس افسروں کی دائر درخواستوں کی سماعت میں عدالت نے سنیارٹی کی بنیاد پر پرموٹ ہونے والے22 پولیس افسروں کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے انہیں آئی جی پنجاب کے پاس نئی درخواستیں دائر کرنے کی ہدایت کی ہے، عدالت نے قرار دیا کہ سنیارٹی کا ریکارڈ محکمہ پولیس کے پاس ہے عدالت کے پاس نہیں، اگر افسروں کو آئی جی کے فیصلوں پر کوئی اعتراض ہوتو وہ پھر سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں، جبکہ دیگر درخواست گزاروں کے وکلاء کے دلائل جاری تھے کہ کیس کی مزید سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔ درخواست گزارروں کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ معاملہ بنیادی بھرتی کا نہیں بلکہ پرموشن کا ہے یہ بیچ کے افسر تھے 1995میں پرموٹ ہوئے 15نومبر2013 کو سنیارٹی لسٹ فائنل ہوئی تھی کہ عدالت کا فیصلہ آگیا ،اس معاملے کو دوبارہ کھولا جارہا ہے ، جسٹس امیر مسلم حانی نے کہا کہ اگر ادارے خود ہی کیس کھولنا چاہ رہے ہوں تو؟یہی وجہ ہے کہ ادارے نے سنیارٹی لسٹ جاری ہونے کے باوجود آوٹ آف ٹرن پرموشنز کو دوبارہ کھولا، پانچ سال میں دو آوٹ آف ٹرن پرموشز ہوئیں ایک تین سال میں دوسری پانچ سال میں جبکہ قوائدو ضوابط کے تحت پانچ سال میں ایک ہی پرموشن ہوسکتی ہے افسر اے ایس آئی بھرتی ہوئے ، پھر سب انسپکٹر، پھر انسپکٹر ہوگئے ،جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ڈیٹ آف کنفرمیشن سے ہی سنیارٹی شروع ہوگی۔ عدالت استفسار پر اے آئی جی لیگل پنجاب پیش ہوئے چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ آوٹ آف ٹرن پرموشن کے علاوہ سنیارٹی پر آنے والوں کو کیوں ڈی موٹ کیا گیا؟اگر متاثرہ پولیس افسر آوٹ آف ٹرن پرموشن کے زمرے میں نہیں آتے تو ان کو انکا حق ملنا چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن