کوّا چلا جب ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا‘امریکہ میں ٹیون ٹاور کا سانحہ کیا ہوا ؟دنیا بھرکے سامراجی ذہنیت رکھنے والوں نے اپنی سامراجی سیاست اور دھوکہ دہی پر مبنی ڈپلومیسی کو جوں کا توں برقراررکھنے کے لئے اْنہیں ایک اور بہانہ یاسہارا مل گیا، کیا اسرائیل اورکیا بھارت جتنے بھی ایسے ممالک تھے جنہوں نے اپنے خطوں میں ناجائز'غیراخلاقی اورغیرقانونی طاقت کا بے جا اور بے دریغ استعمال کرکے اپنے پڑوسی کمزور اقوام کو اپنا محکوم بنارکھا ہے وہ بھی اب امریکہ کی ڈگر پر چل نکلے ہیں۔ مشرق ِوسطیٰ میں اسرائیل نے ا پنے پُرفتن فسطائی پَرپھیلادئیے اورفلسطینیوں کی جدوجہد ِآزادی کو دہشت گردی سے تعبیرکرنا شروع کردیا ہے۔ عین ایسے ہی جنوبی ایشیا میں بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی تحریک ِآزادی جوکہ گزشتہ ستر برسوں سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں تسلیم شدہ تنازع کے طور پرعالمی ریکارڈ کا ایک باقاعدہ حصہ ہے 11 /9 کے بعد بھارت نے بھی امریکہ کی نقل کرتے ہوئے یہ نیا راگ الاپنا شروع کردیا کہ کشمیر میں آزادی کی کوئی تحریک نہیں‘ بلکہ وہاں تو دہشت گردی ہورہی ہے؟دہشت گردی ایک علیحدہ مجرمانہ اور انسانیت کش سفاکانہ ذہنیت ہوا کرتی ہے جبکہ آزادی ہرانسان کا بنیادی حق ہوتا ہے کوئی کسی انسان کواپنا محکوم بناکر نہیں رکھ سکتا ۔
بھارت نے مسئلہ ِ کشمیر کے تنازع کو گزرے ستر برسوں میں اپنی دھوکہ دہی کی چانکیائی سیاست کے داؤ پیج کے ذریعے اِس مسئلہ کو کئی اور پیچیدہ الجھنوں میں بڑی عیاری اورمکاری سے الجھا کر مزید گنجلک کر دیا ہے۔پاکستان پر پے درپے سنگین لغو‘جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگانا اور پاکستان پر سیاسی اور ڈپلومیسی دباؤ اور پریشر رکھنا اب بھارت کا ایک مذموم وطیرہ بن چکا ہے۔
2008 ء میںماہ نومبر کی 26 تاریخ کو بھارت کے ساحلی تجارتی شہر ممبئی میں لگاتار بم دھماکوں کی خبروں سے د نیا میں بڑی ہلچل سی مچ گئی تھی بھارتی میڈیا کے ساتھ دیگر مسلم دشمن عالمی میڈیا جس میں امریکی اور اسرائیلی میڈیا بھی شامل تھے اْن میڈیا ہاؤسنز سے نومبر کی چھبیس تاریخ کی شب اچانک بر یکنگ نیوز ٹیلی کاسٹ ہونا شروع ہوگئیں کہ پاکستان سے ممبئی میں داخل ہونے والے چند دہشت گردوں نے ممبئی کے ریلوے اسٹیشنوں پر اور ایک سیون سٹار تاج اْوبرائے ہوٹل پر بم دھماکے کرنا شروع کردئیے ہیں پاکستانی قوم حیران اور ششدررہ گئی‘امریکی‘ اسرائیلی اور بھارتی میڈیا سے پاکستان کے خلاف کھل کر زہریلی نشریات آگ اگلنے لگیں ایک کے بعد ایک حیران کن اور انتہائی مایوس کن خبروں کے تسلسل نے قوم کے ذہنی اعصاب شل کردئیے۔ ممبئی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کو ابھی آدھا گھنٹہ بھی نہیں گزرا تھا کہ اْس وقت کے بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ جی ایک دم قوم کے نام نشری خطاب کرنے لگے۔ اْنہوں نے اپنے نشری خطاب میں شدید برہمی کا لب ولہجہ اپنالیا، تحمل مزاجی‘ بردباری‘ برداشت اور قائدانہ رواداری کا مظاہرہ کرنے کی بجائے ’’ممبئی دھماکے‘‘ کا ساراملبہ پاکستان پر ڈال دیا۔ پاکستان کی اْس وقت کی سیاسی حکومت نے بھی شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر ملکی میڈیا کے ذریعے قوم کو یہ بتاکر مزید شرمندگی میں مبتلا کردیا کہ ’’پاکستانی آئی ایس آئی چیف کوفورا ً بھارت بھیجا جارہا ہے‘‘یہ سن کر تو قوم کی نیندیں اڑ گئیں وہ تو اْس وقت کے آرمی چیف نے اِس حساس موقع پر اِس انتہائی نازک صورتحال میں قوم کو سنبھلادیا، یکدم یہ اہم تردید ملکی میڈیا پر آگئی کہ آئی ایس آئی چیف بھارت نہیں جائیں گے۔
اِس واقعہ کو آج کتنے برس بیت چکے ہیں وقت گزررہا ہے واقعی وقت ہی وہ مرہم ہے جو رستے ہوئے زخموں کو بھرتا ہے جس نے وقت سے کچھ نہیں سیکھا وہ زندگی بھر کبھی کچھ نہیں سیکھ سکتا آج بھارت میں کھلے عام ممبئی دھماکوں کے پیچھے چھپے وہ مذموم اور مکروہ مقاصد ایک ایک کرکے کھل رہے ہیں۔چند روزہوئے سابق امریکی صدر اوبامہ نے بھارت میں ’’ہندوستان ٹائمز‘‘کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب 'لیڈرشپ سمٹ' سے خطاب کیا اپنے خطاب میں سابق امریکی صدر اوبامہ نے ممبئی حملوں کے بارے میں اپنے جن متنازعہ خیالات کا اظہارکیا اْس پر بعض جانے مانے ہوئے ممتاز عالمی شہرت ِیافتہ امریکی دانشوروں نے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ سابق صدر اوبامہ نے ممبئی حملوں کے بارے میں پاکستان پر جھوٹے الزامات عائد کیئے ہیں کیونکہ اِس دوران دہشت گردی پر ریسرچ کرنے والوں نے صاف الفاظ میں واضح طور پر یہ بتادیا ہے کہ’ممبئی دھماکے‘ بھارت نے خود کروائے تھے ممبئی حملوں کو لفظ ’’ڈرامہ‘‘ استعمال کرتے ہوئے امریکہ کے نامور مصنف‘ دانشور اورریسرچرڈاکٹرکیون بیرک نے بھارتی ڈرامہ بازوں کے چہروں سے نقاب کھینچتے ہوئے اپنے تازہ ترین ریسرچ پیپرز میں اور کھل کر وضاحت کردی ہے کہ سابق امریکی صدر کو سب معلوم تھا بلکہ امریکی سی آئی اے خود اِس بھارتی کھیل کا ایک کردار تھی۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری تحریک ِآزادی سے چونکہ بھارت بہت زیادہ خوف زدہ ہوچکا تھا لہٰذا ا ْس نے کشمیریوں کی جدوجہد ِآزادی سے عالمی میڈیا کی توجہ ہٹانے کے لئے ممبئی دھماکوں کا ڈرامہ رچایا، ساتھ ہی عالمی سطح کے کئی اور ممتاز دانشوورں نے اِس موقع پر یہ اہم سوالات بھی اْٹھا دئیے کہ جوں ہی ممبئی دھماکے ہوئے تو عین اْن ہی حساس لمحات میں بھارتی کابینہ کا ایک خصوصی اجلاس نئی دہلی کی بجائے ممبئی میں ہنگامی طورپر منعقد ہوا تھا جس میں اْس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ سوراج پٹیل کو اِس خصوصی ہنگامی اجلاس میں شرکت کرنے سے روک دیا گیا تھا، یہ بڑا حساس ایشو تھا، دیش میں چہ میگوئیاں ہوئیں کیونکہ بھارتی آئی بی ممئی دھماکوں کی براہ ِ راست نگرانی کررہی تھی بہت ہی معتبر ذرائع کہتے ہیں کہ 'را'کی اور بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کی اْن دِنوں پیشہ ورانہ چپقلش بہت زوروں پر تھی ،ملٹری انٹیلی جنس اور بھارتی آئی بی باہم ایک پیج پر تھیں ملٹری انٹیلی جنس اور بھارتی آئی بی نے سی آئی اے کے ساتھ مل کر مہاراشٹر کی انسداد ِدہشت گردی ٹیم کے چار افسروں کو نومبر2008 کے پہلے ہفتے کے کسی دن ایک ساتھ ہلاک کرنے کا ایک خفیہ پروگرام بنارکھا تھا، آئی بی چونکہ براہ ِراست مرکزی وزیر داخلہ پٹیل کے ماتحت تھی اْنہیں اِس سارے معاملہ کی 'سن گن' ہوچکی تھی وہ مسٹر کرکرے کی ٹیم کے کام سے بہت زیادہ مطمئن تھے عالمی تفتیش کار ماہرین کے مطابق اِن پہلوؤں کو مد ِنظر رکھ ممبئی دھماکوں کے حقائق کی گہری جزئیات پر غور کیا جائے تو ماننا پڑے گا کہ بھارت میں حساس ذمہ دار اداروں کے مابین بڑھتے ہوئے اختلافات مستقبل کے ایٹمی بھارت کے لئے کتنے بڑے خطرات کھڑے کرسکتے ہیں۔