پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے شیڈول کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ بائیس فروری دو ہزار اٹھارہ سے شروع ہونیوالا کرکٹ میلہ پچیس مارچ کو کراچی میں اختتام پذیر ہو گا۔ پہلی مرتبہ کرکٹ بورڈ نے دو پلے آف اور ایونٹ کا فائنل کراچی میں کروانے کا اعلان کیا ہے۔ بائیس فروری کو دبئی میں دفاعی چیمپیئن پشاور اور لیگ کا حصہ بننے والی نئی ٹیم ملتان سلطانز کے مابین کھیلا جائیگا۔ پہلے پانچ روز تک دبئی میں میچز ہونگے۔ اٹھائیس فروری سے چار مارچ تک شارجہ میں پاکستان سپر لیگ کے مقابلے ہونگے۔ چھ مارچ سے گیارہ مارچ تک دوبارہ دبئی میں مقابلوں کا انعقاد ہو گا۔ تیرہ سے سولہ مارچ تک ایک مرتبہ پھر پی ایس ایل کا میلہ شارجہ میں سجے گا۔ اٹھارہ مارچ کو دبئی میں پلے آف کے بعد ٹیمیں پاکستان کا رخ کریں گی لاہور میں پلے آف مرحلے کے بعد پچیس مارچ کو نیشنل سٹیڈیم کراچی میں پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کا فائنل کھیلا جائیگا۔
پی ایس ایل اپنے آغاز سے کامیاب رہی ہے دوسرے سال مقابلوں کے آغاز ہی میں فکسنگ سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد دھچکا ضرور لگا لیکن معیاری اور دلچسپ کرکٹ نے اس کمی کو کسی حد تک پورا ضرور کر دیا۔ پاکستان سپر لیگ فکسنگ سکینڈل ابھی تک منطقی انجام تک نہیں پہنچا اسکی کارروائی جاری ہے۔ چند کھلاڑیوں کو سزائیں ہوئی ہیں جبکہ بعض کے کیس ابھی چل رہے ہیں۔ شرجیل خان،خالد لطیف، محمد عرفان، محمد نواز کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر سزا پا چکے ہیں لیکن مسئلہ ابھی ختم نہیں ہوا شرجیل خان نے جوابی کارروائی شروع کر دی ہے انکے وکیل کی طرف سے تو پہلے بھی فیصلے پ تحفظات کا اظہار کیا تھا لیکن اب خود شرجیل خان نے بھی زبان کھولی ہے۔ خالد لطیف کے وکیل نے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کے قائم کردہ ٹربیونل کی کارروائی پر عدم اطمینان ظاہر کر چکے ہیں۔دوسری طرف فکسنگ سکینڈل کی طوالت سے پی سی بی حکام بھی پریشان ہیں ٹربیونل کے اراکین کو پچیس ہزار روپے یومیہ کے حساب سے دیے جانیوالے ڈیلی الاونس کی وجہ سے بورڈ کے لاکھوں روپے خرچ ہو چکے ہیں لیکن کیس ابھی تک منطقی انجام تک نہیں پہنچا۔ پہلے سے ملوث کرکٹرز کی قسمت کا فیصلہ ابھی ہو نہیں پایا اور اب محمد سمیع کا نام بھی مشکوک کھلاڑیوں میں شامل ہو گیا ہے۔ پی ایس ایل میں کرپشن کو دیکھتے بورڈ کو آئندہ مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ سخت اقدامات کے ساتھ ساتھ شفاف کارروائی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ماضی میں فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں نے باآسانی کبھی غلطی کا اعتراف نہیں بلکہ ہمیشہ مختلف حوالوں سے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بناتے آئے دو ہزار دس کا فکسنگ سکینڈل اسکی واضح مثال ہے۔ تیسرے ایڈیشن میں لیگ کو سٹہ بازوں سے بچانے، کھیل کے معیار کو بلند رکھنے، پلئیرز و آفیشلز کو ادائیگیوں کے معاملے میں مزید بہتر کام کرنا ہو گا۔ اسمیں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان سپر لیگ نے مختصر وقت میں اپنی افادیت ثابت کی ہے اسکا ملکی سطح پر بھی ہمیں بہت فائدہ ہوا ہے نوجوان کرکٹرز کو صلاحیتوں کے اظہار کے لیے بین الاقوامی معیار کے قریب تر کرکٹ کھیلنے کا موقع ملتا ہے۔ کرکٹرز پی ایس ایل کے انعقاد سے بہت خوش نظر آتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ ملکی کرکٹ کا مستقبل ہے ایونٹ کے آغاز سے انتہائی مختصر وقت میں اس نے اپنی افادیت ثابت کی ہے ایک مرتبہ پھر ہمارے کرکٹرز دنیا کو اپنا ٹیلنٹ دکھانے کے لیے بے تاب ہیں۔ ہماری کوشش ہے پاکستان سپر لیگ کے ذریعے ملک کا خوش کن تاثر دنیا کے سامنے گیا ہے۔ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی میں بھی پی ایس ایل فائنل کا کردار نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہم اس ایونٹ کو مزید بہتر بنائیں گے ان مقابلوں نے کئی باصلاحیت کرکٹرز کو اپنا ٹیلنٹ دکھانے کا موقع دیا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
پاکستان سپرلیگ کے تیسرے ایڈیشن کی تیاریاں مکمل
Dec 09, 2017