لکھاوٹ

الجھی سی طبیعت کے ہیں بکھرے ہوئے دانے
مجھے اپنی تپش کا ہی سرا کیوں نہیں دیتے
پتھر میں لکھاوٹ کی غرض سوجھی ہے کیونکر
میں خود ہی سنور جائوں صدا کیوں نہیں دیتے

ای پیپر دی نیشن