ریکارڈ کی درستی

مکرمی! محترمہ رابعہ رحمٰن لکھتی ہیں ’’ایک طرف مسلمانوں نے خسرو اور فارس کی سلطنت کے پرخچے اڑا دئیے تو دوسری جانب فراعنہ مصر کی خدائی کا بھرم کھول دیا۔ ‘‘ (نوائے وقت 6 دسمبر 2018ء ) عرض یہ ہے کہ فراعنہ مصر کی خدائی کا خاتمہ رومیوں کے ہاتھوں ہوا تھا۔ آخری فرعون مصر بطلیموسی یونانی خاندان کا حکمران بطلیموس سیز دہم تھا جس کی شادی اس کی بہن کلیوپڑا (قلوپطرہ) سے رومی فاتح جولیئس سیزر نے کرا دی تھی۔ 44 ق م میں سیزر قتل ہوا تو قلو پطرہ نے اپنے شوہر کوہلاک کرا دیا۔ اور سیزر کے جرنیل انٹونی کے ساتھ مل کر مصر پر حکومت کرنے لگی۔ پھر سیزر کے جانشین آکٹیویئس (آگسٹس سیزر) نے 31 ق م میں مصری بحری بیڑہ تباہ کر دیا اور انٹونی نے قلو پطرہ کے قتل کی افواہ پر خود کشی کر لی تو آکٹیویئس سے مایوس قلو پطرہ نے خود کو زہریلے سانپ سے ڈسوا کر جان دی۔ یوں مصر رومی سلطنت کا ایک صوبہ بن گیا اور پھر تقریباً 660 سال بعد سیدنا عمرؓو بن عاص نے رومیوں کو شکست دے کر مصر کو خلافت اسلامیہ کا حصہ بنا دیا۔ (محسن فارانی، دارالسلام، لاہور)

ای پیپر دی نیشن