اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء سینٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین، سابق وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر مشاہد حسین سید نے وزیر اعظم اور صدر مملکت کے انتخاب کے دور ان اپوزیشن کے متحد نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری طرف سے کوئی کوتاہی نہیں ہوئی ٗ کوئی قوت ہے جو پیپلز پارٹی کو (ن)لیگ کے قریب نہیں آنے دے رہی ٗ اب توپوں کا رخ دوسری طرف بھی ہوگیا ہے ٗ مستقبل میں اپوزیشن کے متحد ہونے کا امکان موجود ہے ٗ مسلم لیگ (ن)کے رہنمائوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں ہورہی ہیں ٗ شہباز شریف کو دھوکے سے گرفتار کیا گیا ہے ٗ پی ٹی آئی سر کر دہ رہنمائوں اور وزیروں ٗ ومشیروں کے خلاف بھی تحقیقات ہورہی ہیں ٗ ابھی تک تو کوئی گرفتارنہیں ہوا۔ ’’این این آئی ‘‘کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو کے دور ان حکومت کی100 روزہ کارکردگی کے حوالے سے سوال پر مشاہد حسین سید نے کہا کہ میرے تجربے کے مطابق پاکستانی تاریخ میں اتنا سازگار ماحول کسی حکومت کو نہیں ملا جتنا تحریک انصاف کی حکومت کو ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف بڑی وسیع ہے لیکن اس نے کہا ہے کہ حکومت کو چلنے دینگے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کیخلاف نہ کوئی سازش کرینگے نہ رکاوٹ بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چار صوبوں میں سے تین صوبوں میں تحریک انصاف کی اپنی حکومت ہے، اس کے علاوہ بین الاقوامی طور پر بھی پاکستان کی اہمیت بڑھ گئی ہے اور ہر کوئی پاکستان کے ساتھ تعلقات بڑھانا چاہتاہے، بیرون ممالک سے بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سازگار ماحول کے باوجود کس چیز کا خوف ہے کہ آپ کی زبان وہی ہے جو اپوزیشن کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نئے پاکستان میں کوئی نئی چیز نظر نہیں آرہی، صرف انتقامی کارروائیاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میر حاصل بزنجو اور امیر مقام نے خود بتایا ہے کہ ہمارے خلاف کیسز بن رہے ہیں جو لوگ کلمہ حق کہتے ہیں اور سچ بولتے ہیں یا میاں محمد نوازشریف سے قربت رکھتے ہیں یا سپورٹ کرتے ہیں ان کیخلاف کیسز بن رہے ہیں۔ اس سوال پر کہ اپوزیشن کیوں تقسیم ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اتنی مضبوط اپوزیشن نظر نہیں آئی جتنی مضبوط آج اپوزیشن ہے۔ ہماری طرف سے کوئی کوتاہی نہیں ہوئی ہم نے جو وعدہ کیا جو بات کی دوستی کا ہاتھ بڑھایا اسے پورا کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو مضبوط اور متحدہ اپوزیشن کو کرنا چاہئے تھا وہ ہم نہیں کرسکے۔ مستقبل میں امکان ہے کہ اپوزیشن اکٹھی ہوگی اگر کسی کا خیال تھا کہ سارا رگڑا میاں صاحب کو لگے گا یا شریف فیملی یا مسلم لیگ (ن) کو جس کے نتیجے میں ہم مر جائینگے وہ بات بالکل غلط ثابت ہوگئی ہے۔