نبی کریمؐ: وجہہ تخلیق کائنات، سیرت طیبہ اپنا کر دنیا و آخرت سنوار سکتے ہیں: گورنر پنجاب

Dec 09, 2018

لاہور (خصوصی رپورٹر) سیرتِ نبویؐ ایک ایسا روشن مینار ہے جس کی طرف رجوع کرکے ہم اپنی دنیا و آخرت سنوار سکتے ہیں۔نبی کریمؐ وجۂ تخلیق کائنات ہیں۔ امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز کا واحد حل نبی کریمؐ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ رب اللعالمین اور حضرت محمدؐ رحمت اللعالمین ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو اُسوۂ حسنہ کی پیروی اور اس مملکتِ خداداد کی خدمت کی توفیق عطافرمائے۔ ان خیالات کا اظہار گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے ایوان قائداعظمؒ جوہر ٹائون،لاہور میں جاری تقریبات عید میلاد النبیؐ کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی نشست بعنوان ’’سیرت النبیؐ کی روشنی میں قومی یکجہتی کے تقاضے‘‘ کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ نشست کے مہمان خاص ممتاز عالمِ دین مولانا طارق جمیل تھے۔ نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیاتھا۔ اس موقع پر مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب محمد اکرم چوہدری، سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان،وائس چیئرمین میاں فاروق الطاف، سینیٹر ولید اقبال، صدر نظریۂ پاکستان فورم برطانیہ ملک غلام ربانی اعوان، غزالہ شاہین وائیں، بیگم صفیہ اسحاق، ممبران صوبائی اسمبلی سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید‘ نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت حافظ محمد عمر اشرف نے حاصل کی جبکہ معروف نعت خواں سرور حسین نقشبندی نے بارگاہ رسالت مابؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے اداکئے۔گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا اللہ تعالیٰ کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں اپنے حبیب کریم حضرت محمدمصطفیﷺ کا اُمتی بنایا۔ ہم ساری زندگی سجدہ ریز رہیں‘ تب بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کے اس احسان کا قرض نہیں اُتار سکتے۔ سیرتِ طیبہ ہمیں ایسے بنیادی خطوط مہیا کرتی ہے جن پر عمل پیرا ہوکر ہم اس مملکت خداداد کو صحیح معنوں میں دینِ اسلام کی تجربہ گاہ بناسکتے ہیں۔ آپؐ کو معلم انسانیت کہاجاتا ہے کیونکہ آپؐ نے اپنے اعلیٰ اخلاق و کردار اور پاکیزہ تعلیمات سے انسانی زندگی پر گہرے نقوش ثبت کیے اور آپؐ کی تربیت کی بدولت ہر صحابیؓ آسمانِ ہدایت کا درخشندہ ستارہ بن گیا جن کی پیروی دنیا و آخرت میں کامیابی کی کلید ہے۔ قابلِ غور بات یہ ہے کہ آپؐ نے کسی ریاستی طاقت کے بل بوتے لوگوں کے اعمال و اخلاق کی اصلاح نہیں فرمائی بلکہ حسنِ اخلاق اور نرم روی سے ان کے اندازِ فکر کو تبدیل کیا۔ حضور اکرمؐ نے اپنی اُمت کو اتحاد و اتفاق کا درس دیا تھا‘ باہمی احترام اور یگانگت کی تاکید تھی‘ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہنے کی تلقین کی تھی مگر یہ دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے کہ آج ہمارا معاشرہ تقسیم در تقسیم ہوچکا ہے۔ فرقہ وارانہ اور مسلکی بنیادوں پر اختلافات نے اس کی قومی یکجہتی کے لیے سنگین چیلنجز پیدا کردیے ہیں۔ وطنِ عزیز کو ان دنوں ففتھ جنریشن وار کا سامنا ہے جس کا بنیادی مقصد ہی ہماری قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔ اس صورتحال میں سیرت النبیؐ ہمیں رہنما اصول فراہم کرتی ہے جن پر عمل پیرا ہوکر ہم دشمن کے ہتھکنڈوں کو ناکام بناسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں 60کے قریب اسلامی ممالک ہیں لیکن مسلمان ذلیل و خوار کیوں ہو رہے ہیں۔ مسلمانوں کا قبلہ اول بیت المقدس یہودیوں کے قبضے میں ہے اورابھی تک آزاد نہیں کروا سکے۔یہ قومی نظریاتی ادارہ میرا اپنا ادارہ ہے اور ان شاء اللہ ہم باہمی صلاح و مشورے سے اسے ایک مثالی ادارہ بنائیں گے۔ اس ضمن میں میرابھرپور تعاون نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے شاملِ حال رہے گا۔اس موقع پر میں ایوانِ قائداعظمؒ کے بانی رہبرپاکستان محترم مجید نظامی مرحوم کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں جن کی مساعیٔ جمیلہ سے اس ایوان کی تعمیر کا آغاز ہوا اور ان کے رفقاء کارکنانِ تحریکِ پاکستان کی انتھک محنت سے پایۂ تکمیل کو پہنچا۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ ہمیں پیدا کرنے کا مقصد اپنے اللہ کو پہچاننا اور زندگی اس طرح بسر کرنا ہے کہ مرنے کے بعد اللہ کے رُوبرو اس کے رماں بردار بن کر پیش ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ حضور پاکؐ کے ذریعے ہم اللہ تک پہنچ سکتے ہیں۔ جس طرح ہم اللہ کے احسانات نہیں گن سکتے، اسی طرح ہم حضورؐ کے احسانات بھی نہیں گن سکتے اور آپؐ کا ہم پر سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ آپؐ نے ہمیں اللہ کا تعارف کرایا۔ اللہ کا تعارف نبیؐ نے جبکہ نبیؐ کا تعارف اللہ تعالیٰ نے کرایا۔ انہوں نے کہا کہ پہلی اُمتوں کے انبیاء نے بھی یہی کام کیا مگر ان کی اُمتوں نے اپنے انبیاء کی تعلیمات کو بھلادیا۔ ہر نبی نے یہ پیغام دیا کہ اللہ وحدہ‘ لاشریک ہے مگر اُن کے اُمتی اس امانت کو سنبھال نہ سکے۔ اللہ تعالیٰ نے ہم پر یہ احسان کیا کہ ہمیں حضرت محمدؐ کا اُمتی بنایا اور پھر آپؐ کے دین کو سنبھالنے کی توفیق بھی عطافرمائی۔ اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ قرآن مجید آج بھی کسی کمی بیشی کے بغیر بالکل اصل حالت میں موجود ہے اور اس عظیم الشان کتاب کو اُمت محمدی نے بڑا سنبھال کے رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ یکتا اور بے مثل ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ وہ بے نیاز ہے۔ کائنات میں سب کچھ اسی کا تخلیق کردہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ماضی، حال، مستقبل سے پاک جب کہ انسان وقت کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ اللہ کی مرضی کے بغیر انسان کچھ نہیں کرسکتا۔ حضورپاکؐ نے اللہ کی وحدانیت کا یقین اپنی اُمت کے دل میں بٹھادیا ہے۔ کلمۂ طیبہ وزن کے اعتبار سے کائنات کی ہر شے سے زیادہ وزنی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے بار بار بندوں کو تاکید فرمائی ہے کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور تمام حاجات کے لیے صرف اللہ پر انحصار کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں 6ہزار سے زائد زبانیں بولی جارہی ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ سب مل کر اپنی اپنی زبان میں مجھ سے مانگو۔ سب کی حاجات پوری کرکے بھی اللہ تعالیٰ کے خزانے میں کوئی کمی نہ آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ کل انسانوں کا ربّ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بلکہ پوری اُمتِ مسلمہ نے نبیؐ کی تعلیمات پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے جس کے باعث یہ مختلف مسائل میں مبتلا ہوچکی ہے۔ آپؐ نے ہمیشہ اپنی اُمت کی نجات کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی۔ روزِ قیامت بھی جبکہ ہر طرف نفسی نفسی کی صدائیں بلند ہورہی ہوں گی تو اس وقت بھی آپؐ اُمتی اُمتی پکار رہے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظریۂ پاکستان کی تو بنیاد ہی کلمۂ طیبہ پر ہے۔ یہ نظریہ ملتِ اسلامیہ یا اُمتِ محمدیہ کی وحدت کا تصور پیش کرتا ہے مگر افسوس ہے کہ آج یہ اُمت تفرقوں میں بٹی ہوئی ہے اور آج اسے ملت یا اُمت کہنا ان الفاظ کی توہین کے مترادف ہے۔ خواتین کو وراثت میں ان کا حق دینا چاہیے۔ مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب محمد اکرم چودھری نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ سیرت النبیؐ کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو اسوۂ حسنہ کے مطابق ڈھال لیں۔ ہم حضرت محمدؐ کی سیرت کی روشنی میں تمام مسائل کا حل تلاش کر سکتے ہیں۔ شاہد رشید نے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے بتایا کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیرِاہتمام ربیع الاول کا پورا مہینہ کانفرنسیں، سمینارز، لیکچرز، طالبعلموں کے درمیان تقریری و مصوری کے مقابلے نیز قرأت اور نعت خوانی کے مقابلے منعقد کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپؐ کی روشن تعلیمات پر عمل کرنے میں ہی دنیا وآخرت کی کامیابی ہے۔ نبی کریمؐ کے بارے میں خالق کائنات خود فرماتا ہے کہ مَیں رب العالمین ہوں اور میرا محبوب رحمت اللعالمین ہے۔ مَیں نے یہ زمین و آسمان اور ساری کائنات اسی لئے پیدا کی ہے کہ اپنے پیارے نبی کو اس دنیا میں بھیجنا تھا۔نشست کے اختتام پر مولانا طارق جمیل نے اُمتِ مسلمہ کے اتحاد و قومی یکجہتی، نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی ترقی اور ایوانِ قائداعظمؒ کے اغراض و مقاصد کی تکمیل کے لیے دعا کرائی۔

مزیدخبریں