وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال، ایف بی آر سے متعلقہ عدالتوں میں زیر التوا کیسز میں پیش رفت، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر کے حوالے سے مراعات، پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی، معیشت کے ثمرات کو عوام تک پہنچانے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے سلسلے میں اقدامات جیسے اہم معاملات زیر غور آئے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملکی معیشت کے استحکام کی حکومتی کوششوں کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی اعشاریوں کے اعتبار سے سنگین مشکلات میں گھری معیشت میں آج واضح استحکام نظر آ رہا ہے۔ استحکام سے آگے کا سفر معیشت کی بہتری اور ترقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام اور اقتصادی اعشاریوں میں بہتری کا اعتراف بین الاقوامی اداروں کی جانب سے بھی کیا جا رہا جس سے نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ بعض مخصوص عناصر کی جانب سے ذاتی مفادات کی خاطر ملکی معیشت جیسے اہم قومی معاملے پرغلط بیانی پر مبنی اور گمراہ کن پراپیگنڈہ کیا جانا افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مافیاز کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ حقائق پر مبنی معلومات کی عوام تک رسائی کو یقینی بنایا جائے۔ وزیرِ اعظم نے حکومتی معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ معیشت کی اصلاح کے لئے کی جانے والی ہر کوشش اور پیش رفت سے عوام کو آگاہ رکھا جائے تاکہ عوام بذات خودبے بنیاد پراپیگنڈے کو رد کردیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ معاشی استحکام کے حصول کے بعد حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ محدود وسائل کے باوجود عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا جائے تاکہ کم آمدنی والے اور غریب افراد پر پڑنے والے بوجھ میں کمی آئے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے سماجی تحفظ اور تخفیف غربت کی غرض سے شروع کیا جانے والا کثیر الجہتی پروگرام "احساس"حکومتی ترجیحات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ جہاں حکومت مجموعی معاشی ترقی کے لئے دن رات کوشاں ہے وہاں بنیادی اشیائے ضروریہ کی مناسب قیمتوں پر فراہمی، ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے خلاف انتظامی اقدامات پر بھی بھرپور توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے کی تمام تر کوششوں کا مقصد شفافیت اور کرپشن کا خاتمہ ہے۔ وزیرِ اعظم نے معاشی ٹیم کو ہدایت کی معیشت کے حوالے سے حل طلب معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے تاکہ معاشی ترقی کا عمل بلا تعطل رواں دواں رہے۔