اسلام آباد (خصوصی رپورٹر )سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربرا ہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے کی دوران سماعت جسٹس سردار طارق نے سندھ حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ ملزم فہد نے یہ کیوں کہا کہ میں اپنے آپ کو بچانے کے لیے یہ بیان دے رہا ہوں کیا اس بیان کے بعد اسکو پولیس کے حوالے نہ کرنے کی کسی نے گارنٹی دی تھی؟ پراسیکوشن کے گواہ آصف محمود نے بھی کہا کوئی سازش نہیں ہوئی جس پر وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا ملزم عارف اور عمر شیخ نے دیگر ملزمان کیساتھ مل کر یہ سازش کی۔ بیان ریکارڈ کرانے کے بعد ملزم فہد کو جوڈیشل کر دیا گیا تھا۔ مرکزی ملزم عمر شیخ نے اپنے جرم کا اعترف کیا اور دفاع سے گریز کیا جسٹس سردار طارق نے کہاملزم یہ بھی کہہ رہا ہے مجھے مارا پیٹا بھی گیا۔ ہائیکورٹ نے اس کیس کو کیسے ڈیل کیا ہم نہیں جانتے جس پر وکیل نے کہا ملزم کے دو الگ الگ بیانات ہیں۔جسٹس سردار طارق نے کہا عبوری چالان بھی ٹرائل کا حصہ ہوتا ہے اس پر پورا کیس بن سکتا ہے۔ وکیل نے کہاتمام شواہد ہو مدنظر رکھتے ہوئے ڈینئیل پرل کے قتل کی سازش واضح ہے سندھ حکومت کے وکیل کے دلائل جاری تھے کہ عدالت کیس کی مزید سماعت ایک روز کیلئے ملتوی کردی۔
ڈینئل پرل قتل کیس،سندھ حکومت کے وکیل کے دلائل کے بعد سماعت ایک روزکیلئے ملتوی
Dec 09, 2020