شہید ناموس رسالت ﷺکی للکار

Dec 09, 2020

ڈاکٹر علی اکبر الازہری

ہمارے کئی دوست۔ جنازے میں شامل ہونے والوں کی تعداد گن رہے ہیں۔کچھ دانشور پاکستانی قوم کے ثوابی پن اور جنازوں میں شرکت کی روش پر شاکی ہیں۔ دوستان محترم! بات کثرت یا قلت کی نہیں۔سچ کے اظہار اور اسکی قدر دانی کی ہے۔ مجھے ایام طالبعلمی میں انکے ساتھ کچھ ماہ گزارنے کا موقع ملا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ خادم حسین رضوی نے خدمت دین اورناموس رسالتؐ کے پرچم کو پوری قوت اور خلوص کے ساتھ تھاما۔ امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خادم ہونے کا حق ادا کیا۔اللہ پاک نے انکے نام اور کام کو ان کے مخالف اور موافق کو ان کا مداح بنا دیا۔کہتے ہیں۔ حق وہ ہوتا ہے جس کا اعتراف دشمن بھی کرے۔ علامہ رضوی کی جہادی گن گرج نے تو بھارت میں صف ماتم بچھارکھی ہے۔ اس ’’معذور شخص‘‘ کی بے باک شخصیت کی دھاک ترقی یافتہ مغرب کی منافقت پر بھی بیٹھ چکی ہے۔
جسمانی معذوری کے باوجود جس چابک دستی سے انہوں نے ناموس رسالتؐ پر پہرا دیا اور ہمت و استقامت سے چوکیداری کا فریضہ سرانجام دیا۔ کسی سے ادا نہ ہوسکا۔ یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے۔ چار سال پہلے ان کو یاتو کوئی جانتا نہ تھا۔ یا پھر چھوٹی سی مسجد کے امام کے طور پر لوگ انہیں بھی ایک مولوی۔ سمجھتے تھے اور بس۔ میسر روایتی دینی علم کے ساتھ انہیں شاعر مشرق وارث عشق رومیؒ قلندر لاہوری علامہ اقبال اور دور فتن میں عشق رسولؐ اور غیرت ایمانی کی دوسری بڑی علامت ہمہ گیر عالمی شخصیت امام آحمد رضا محدث بریلی رحمؒ اللّٰہ علیہ کے افکار و اشعار سے سرشاری مقدر میں ملی تھی۔ اس سرشاری سے لیس عشق وجنون کے گھوڑے پر سوار ہوکر میدان میں آئے تو۔ بڑے بڑے شاہسواروں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
انکے سرعت رفتار کی وجہ جو میری سمجھ میں آئی یہ ہے کہ میں نے انکے کسی جلسے اجتماع یا جلوس میں ان کا ذاتی نعرہ بلند ہوتے نہیں سنا انہیں اپنی ذات سے کوئی سروکار تھا ہی نہیں۔ دوسرے لفظوں میں وہ فنا فی الرسول تھے۔انہیں تاجدار ختم نبوت کی محبت کا ایسا سرمدی نشہ۔چڑھا ہوا تھا کہ ہمیشہ حضور ختمی مرتبت کے نعروں میں مدہوشی کو ہی اپنے قلب وباطن کی خوراک بنا رکھا۔انکی زبان اگر سخت تھی تو یہ بھی ان کے عشق رسولؐ کی بے ساختگی اور بے باکانہ پن کی علامت تھی۔ مجھے خود انکے بعض کلپ سخت ناگوار گزرتے تھے۔ مگر جب انکی زبان و بیان سے حضور ختمی مرتبت۔آپکے جلیل القدر صحابہ کے ایمان افروز تذکرے اور مجاہدین اسلام کے عزیمت بھرے واقعات سننے کو ملتے ہیں تو سب تلخیاں اس سرشاری میں فنا ہو جاتی ہیں۔میں نے ان کے ساتھ جامعہ نظامیہ میں گزرے تین دہائیاں قبل یادگار ایام کے تذکرے کی بقیہ قسط ابھی لکھنی تھی کہ جنازے کا روح پرور منظر دیکھنے کو ملا تو یقین ہوگیا کہ اللہ اور اس کے رسول کریم کی بارگاہ بڑی مہربان اور لجپال ہے عشق رسولؐ واقعی کائنات کی عظیم قوت ہے جو اقوام سے لیکر افراد کو عظمتوں سے سرفراز کر دیتی ہے اللہ پاک اقبال کے اس قدسی شاہین اور سچے عاشق رسولؐ کے جذبوں کو ہمارے بے جہت نوجوانوں کی دھڑکن بنا دے اور اس راست جذبے کے ہاتھوں ملک عزیز پاکستان اور دین کے دشمنوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائے۔
آخر میں تمام مذہبی اور سیاسی کارکنان وقائدین سے گزارش ہے کہ مرحوم علامہ خادم حسین رضوی کی روح اب اپنے خالق ومالک کے حضور پیش ہو چکی ہے۔انہیں ہمارے لجپال آقا کی شفقت بھی میسر آچکی ہے۔ وہ اپنا سرمایہ محبت پیش کرکے اللہ اور اس کے حبیب کی بارگاہ میں سرخرو ہو گئے ہیں مگر ان کی روح ہم سب سے بجا طور پر مطالبہ کرتی ہے کہ امت کے مفادات کی حفاظت ناموس رسالتؐ کی حفاظت سے مشروط ہے آئو سب کلمہ گو حضورؐ کے اُمتی اپنی اپنی شناختوں اور جماعتوں کو بحال رکھتے ہوئے۔ اپنے عظیم آقاؐ کی ناموس کی خاطر حرم کی پاسبانی کے لیے پرچم اسلام کے نیچے جمع ہو جائیں چھوٹے چھوٹے ذاتی اور جماعتی مفادات کی قربانی سے اگر ہماری جمعیت اُمت کے کام آ سکتی ہے تو اس سے ہمارا رب اور ہمارے آقاؐ رحمت خوش ہوں گے اور ان کی خوشی میں ہماری ابدی سعادتیں اور کامیابیاں پوشیدہ ہیں۔
 عالم مغرب فرانس کے صدر کی غلیظ حرکت پر اگر اس کے ساتھ کھڑا ہونے میں عار نہیں سمجھتا تو اے نبی آخرالزمانؐ کے اُمتیو! اے اللہ کے بندو تم اکٹھے کیوں نہیں ہو رہے ایک قرآن کو ماننے اور ایک کعبہ کی طرف مڑ کر نماز پڑھنے والو یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ عالم کفر تمہارا ازلی دشمن ہے اسے تم سے تمہارے دین سے اور تمہارے رسول معظم سے کبھی بھی ہمدردی نہیں ہوسکتی۔ وہ تمہیں منتشر اور کمزور دیکھنا چاہتا ہے تاکہ دنیا میں تمہیں نیست ونابود کر سکے تو کیا تم شیطان لعین اور عالم کفر کی اس ناپاک خواہش کو باہمی نفرتوں کے باعث پورا کرو گے یا اپنا وجود اللہ پاک کی آخری اُمت کے طور پر عزت وافتخار سے برقرار رکھو گے؟؟کفر ہر دور میں تمہاری جڑ کاٹنے کے درپے رہا ہے مگر تمہارے رب اور رسولؐ کو تمہاری عزت وناموس آج بھی عزیز ہے تم اس کی پسندیدہ اور آخری امت ہو۔ تم زمانے میں خدا کا آخری پیغام ہو۔ 
یہ روح عصر کی پکار بھی ہے اور شہید ناموس رسالتؐ علامہ رضوی کی باطل شکن للکارکا ماحصل بھی اور یہی مشیئت ایزدی بھی ہے سنو!اقبال کی الہامی آواز میں الوہی پیغام کو۔۔
 کی محمدؐ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
 یہ جہاں چیز ہے کیا ؟ لوح وقلم تیرے ہیں
………………… (ختم شد) 

مزیدخبریں