اسلام آباد+لاہور (خصوصی نمائندہ +نیٹ نیوز) برطانوی محکمہ صحت کے حکام نے وسیع پیمانے پر آزمائش اور آزادانہ طور پر جائزہ لینے کے بعد منگل کے روز کووڈ۔19 ویکسین کی پہلی خوراک دے دی۔ جس کے ساتھ ہی حفاظتی ٹیکوں کے عالمی پروگرام کا آغاز ہو گیا ہے۔ پہلی خوراک صبح سویرے برطانیہ کے ایک ہسپتال میں دی گئی جہاں پروگرام کے ابتدائی مرحلے کو 'وی ڈے' کے نام سے منسوب کیا جائے گا۔ صحت عامہ کے عہدیدار عوام سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کیونکہ ابتدائی مرحلے میں صرف انہی لوگوں کو دوا فراہم کی جائے گی جنہیں کووڈ۔19 کا زیادہ خطرہ ہے۔ زیادہ تر لوگوں کو اگلے سال تک انتظار کرنا پڑے گا۔ انگلینڈ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے چیف ماہر افسر شمعون سٹیونس نے کہا ہمارے پاس ہر امکان موجود ہے کہ ہم منگل کے دن کو کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن موڑ کی حیثیت سے دیکھیں گے۔ جن خاتون کو ویکسین کی پہلی خوراک دی گئی وہ اگلے ہفتے 91 سال کی عمر کو پہنچنے والی دادی مارگریٹ کینن ہیں اور انہیں یہ خوراک صبح 6 بجکر 31 منٹ پر یونیورسٹی ہسپتال کوونٹری میں دی گئی۔ کینن کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کو باعث اعزاز سمجھتی ہیں کہ وہ پہلی شخص ہیں جنہیں کووڈ-19 کی ویکسین دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سالگرہ سے قبل دیا گیا سب سے بہترین تحفہ ہے جس کی میں خواہش کر سکتی تھی کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ میں نئے سال پر اپنے گھر پر خاندان اور دوستوں کے ساتھ وقت گزار سکتی ہوں۔ ابتدائی 8 لاکھ خوراکیں نرسنگ ہوم کے کارکنوں کے ساتھ ساتھ 80 سال سے زائد عمر کے افراد کو دی جائیں گی جو یا تو ہسپتال میں داخل ہیں یا انہوں نے ہسپتال میں داخل ہونے کے لیے وقت لیا ہوا ہے۔ جن بزرگ افراد کو ویکسین فراہم کی جائے گی ان میں نیو کاسل سے تعلق رکھنے والے ہری شکلا بھی شامل ہیں۔ بکنگھم پیلس نے ان خبروں پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ 94 سالہ ملکہ الزبتھ دوم اور ان کے 99 سالہ شوہر شہزادہ فلپ کو ویکسین فراہم کی جائے گی تاکہ عوام کو یہ مثال دی جا سکے کہ یہ محفوظ ہے۔ ہفتے کے روز روس نے ماسکو کے درجنوں مراکز پر ہزاروں ڈاکٹروں، اساتذہ اور دیگر کو اس کے اسپٹنک وی کی ویکسین سے ٹیکے لگانے شروع کردیے۔ اس پروگرام کو مختلف طور پر دیکھا جارہا ہے کیونکہ روس نے گزشتہ موسم گرما میں اسپوٹنک پن کو صرف چند درجن افراد پر تجربہ کرنے کے اجازت دی تھی۔ اس ویکسین کی آمد سے قبل برطانیہ میں 61 ہزار سے زائد افراد کی موت ہو چکی ہے جو یورپ میں کسی بھی ملک میں مرنے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے جبکہ ملک میں 17 لاکھ سے زیادہ کیسز موجود ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزارت صحت کرونا ویکسین جلد از جلد ملک میں لانے کیلئے متحرک ہو گئی۔ وزارت صحت کے مطابق متوقع کرونا ویکسین بنانے والے ممالک سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ پاکستان نے ویکسین کی مفت اور عایتی خریداری کے لیے بھی رابطے کئے ہیں۔ دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کرونا ویکسین کی خریداری کیلئے اگلے چند ونوں میں حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے ویکسین کی خریداری کیلئے ابتدائی طورپر 150 ملین ڈالر مختص کئے ہیں، ضرورت پڑنے پر مزید رقم کی بھی منطوری دی جائے گی۔دوسری جانب پاکستان میں وزارت قومی صحت نے کرونا کیخلاف ویکسین نیشن پلان مرتب کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔ کرونا ویکسین نیشن مہم 3 مراحل میں منعقدہ ہو گی۔ مہم کا آغاز مارچ سے ہونے کا امکان ہے۔ پہلے مرحلے میں ایک کروڑ افراد 5 لاکھ ہیلتھ ورکرز، 63 سال سے زائد العمر 93 لاکھ شہریوں کی ویکیسن نیشن کی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں رہ جانے والے ہیلتھ ورکرز اور 60 سال سے زائد شہریوں کی ویکسین نیشن کی جائے گی۔ تیسرے مرحلے میں دستیاب ویکسین نیشن کی مقدار کے مطابق آباد کے مخصوص حصے کی ویکسین نیشن ہو گی۔