لاہور (وقائع نگار خصوصی) احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو پیش نہ ہونے پر اشتہاری قرار دے دیا۔ عدالت نے ملزموں کے وکلا کو نیب کے گواہوں پر جرح کے لیے دوبارہ طلب کر لیا۔ شہباز شریف نے عدالت میں ایک بار پھر اپنی خدمات گنوا دیں۔ احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت کی۔ جیل حکام نے شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر کو پیش کیا۔ عدالت نے ملزموں کے وکیل کے پیش نہ ہونے پر ریمارکس دیئے کہ ایسے تو یہ کیس کبھی نہیں چلے گا۔ جرح کے لیے آخری موقع دے رہا ہوں۔ نصرت شہباز کو پیش ہونے کے لیے دیا گیا وقت ختم ہوگیا ہے لہذا عدالت نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دیتی ہے۔ شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں عدالتی حکم کے باوجود طبی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں جس پر عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وہ سات بار ممبر اسمبلی رہے تاہم تنخواہ یا ٹی اے ڈی اے نہیں وصول نہیں کیا۔ جس پر جج جواد الحسن نے باور کرایا کہ میاں صاحب اپنا کیس ڈس کلوز نہ کریں۔ یہ کام اپنے ترجمان کو کرنے دیں۔ اللہ نے آپکو مریم اورنگزیب کی صورت میں بہترین ترجمان دیا ہے۔ عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت 12دسمبر تک ملتوی کردی۔ بعدازاں کمرہ عدالت میں شہبازشریف نے نواز شریف اور سلمان شہباز سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ جبکہ شہباز شریف نے کیسز کے متعلق بھی نواز شریف کو آگاہ کیا۔