اسلام آباد‘ لاہور (وقائع نگار خصوصی‘ خصوصی نامہ نگار) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے قومی اور صوبائی اسمبلیو ں سے مستعفی ہونے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اور پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو 31 دسمبر 2020ء تک استعفے اپنی قیادت کو جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔ پی ڈی ایم نے حکومت کی مذاکرات کی دعوت مسترد کر دی ہے، پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس آج شام 5بجے اسلام آباد میں ہو گا جس میں پہیہ جام ہڑتال، احتجاجی جلسوں اور اسلام آبادکی جانب لانگ مارچ کی تاریخ کے بارے میں فیصلے کئے جائیں گے۔ اس بات کا اعلان پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس منگل کو مولانا فضل الرحمنٰ کی زیر صدارت چھٹہ بختاور اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے آفس میں ہوا۔ جس میں مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز،پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹوزرداری،اے این پی کے امیر حید ہوتی،پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی،پروفیسر ساجد میر،انس نورانی و دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اخترمینگل نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شری کی۔ مولانا فضل الرحمنٰ نے استعفے دینے کے بعد حکومت کی طرح تھوک کر دوبارہ نہیں چاٹیں گے۔13دسمبر کو لاہور کا جلسہ ضرور ہو گا۔ حکومت نے رکاوٹ ڈالی تو ملتان سے کہیں زیادہ برا حشر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے عمران خان کی مذاکرات کی دعوت مسترد کر دی ہے ،آج جعلی وزیراعظم نے کچھ ایسی باتیں کیں جیسے وہ نشے میں ہوں۔ اب وہ ہم سے ڈائیلاگ نہیں بلکہ این آر او مانگ رہے ہیں۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ31 دسمبر تک تمام پارٹی کے اراکین اپنے استعفے پارلیمانی لیڈران کو جمع کرا دیں گے۔ مولانا فضل الرحمنٰ نے کہا کہ پی ڈی ایم پر عوام کا اعتماد بڑھ رہا ہے، جو مزید بڑھے گا۔ حکومت کو اب ایک دھکہ دینے کی ضرورت ہے۔ دھاندلی دینے والے سوچیں ان کا کیا انجام ہوگا۔ ہماری تحریک دھاندلی کے خلاف ہے۔ نواز شریف کی تجویز‘ گرفتاریوں سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے سوچا بھی نہیں کہ گرفتاری کیا چیز ہوتی ہے؟ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو فرق پڑ چکا ہے۔ کرسی کی چولیں ہل چکیں، اب ایک دھکے کی ضرورت ہے۔ استعفوں سے متعلق سوال پر سربراہ اتحاد نے حکمران جماعت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے استعفے دیے تو واپس ان کی طرح نہیں چاٹیں گے۔ تحریک اس پورے سسٹم اور دھاندلی کیخلاف ہے۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر صحافیوں نے دیگر رہنماؤں سے سوال کرنے کی کوشش کی تاہم مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے واضح اعلان کیا کہ مولانا صاحب نے جو بات کردی ہے ہم سب کی وہی بات ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی نے پارٹی قیادت کو استعفے جمع کرانا شروع کر دیئے ہیں۔ ایم این اے ملک افضل کھوکھر، اظہر قیوم ناہرا‘ پی پی 165 سے ایم پی اے سیف الملکوک کھوکھر نے بھی اپنے استعفے پارٹی قیادت کو جمع کرا دیئے۔ سرگودھا سے ایم پی اے رانا منور غوث پارٹی قیادت کو پہلے ہی اپنا استعفیٰ جمع کروا چکے ہیں۔ سیکرٹری اطلاعات پنجاب مسلم لیگ (ن) عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ملک افضل کھوکھر، سیف الملوک کھوکھر ، رانا منور غوث نے اپنے استعفے جمع کروائے ہیں۔ ابھی پارٹی نے استعفے نہیں مانگے لیکن پہلے ہی سینئر رہنمائوں نے استعفے جمع کروانے شروع کر دئیے۔ مسلم لیگ (ن) کے تمام رہنما استعفے دینے کو تیار ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بصیر پور سے ایم پی اے افتخار چھچھر بھی استعفیٰ پارٹی قیادت کو بھیج چکے ہیں۔ نوشہرہ ورکاں اور قلعہ دیدار سنگھ سے نمائندگان کے مطابق این اے 84 سے رکن قومی اسمبلی اظہر قیوم ناہرہ نے بھی استعفیٰ قیادت کو جمع کرا دیا ہے۔ قلعہ دیدار سنگھ سے نامہ نگارکے مطابق اظہر قیوم ناہرا نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کی سیٹ میاں محمد نواز شریف کی امانت تھی۔ قومی اسمبلی رکنیت سے پارٹی کو استعفیٰ جمع کروا دیا۔ حالات اور قوم کی بہتری کیلئے سلیکنڈ حکومت سے نجات ضروری ہے۔ یہ نااہل حکومت ملک و قوم پر بوجھ بن چکی ہے۔ اب اس کو گھر جانا ہوگا۔ جینا مرنا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہے۔ جے یو آئی کے مرکزی رہنما مولانا محمد امجد خان نے جے یو آئی کے اراکین پارلیمنٹ کے استعفے مولانا فضل الرحمن کی جیب میں ہیں۔ یہاں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ خیبر اور بلوچستان کے ممبران کے استعفے بھی مولانا فضل الرحمن کے پاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کے حکم پر ایک منٹ سے پہلے استعفے سپیکر کے پاس ہوں گے۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نے لندن سے بذریعہ ویڈیو لنک پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس میں پی ڈی ایم کے تمام ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو استعفے مولانا فضل الرحمان کے پاس جمع کرانے کی تجویز پیش کر دی اور کہا کہ مولانا فضل الرحمن لانگ مارچ کے خاتمے پر سپیکر کو پیش کر دیں۔ یہ استعفے فروری2021میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ تمام جماعتوں کی جانب سے نواز شریف کی تجویز کی حمایت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لندن سے بذریعہ ویڈیو لنک شریک سابق وزیراعظم نواز شریف نے تجویز پیش کی پی ڈی ایم کے تمام ارکان اسمبلی اپنے استعفے مولانا فضل الرحمان کے پاس جمع کرادیں جسے وہ لانگ مارچ کے خاتمے پر سپیکر کو پیش کر دیں۔ تمام جماعتوں کی جانب سے نواز شریف کی تجویز کی حمایت کی گئی ہے تاہم اس بات پر اتفاق رائے ہوا کہ پہلے مرحلے میں 31 دسمبر2020 ء تک تمام ارکان اسمبلی استعفے اپنی قیادت کو جمع کرا دیں۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ’’جیل بھرو تحریک‘‘ کی تجویز پیش کی اور کہا کہ پی ڈی ایم کے سربراہان یا اہم رہنمائوں میں سے کسی کی گرفتاری ہوتی ہے تو اس آپشن پر غور کیا جائے، تمام جماعتیں اپنے کارکنوں کو اس حوالے سے تیار رکھیں، گرفتاریوں کی صورت میں احتجاجی لائحہ عمل اور قومی شاہراہوں کی بندش بھی کی جائے۔