اسلام آباد+پشاور (خبر نگار خصوصی +بیورو رپورٹ +نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے مائیکرو ہیلتھ انشورنس پروگرام کا اجراء کر دیا ہے جس کے تحت پنجاب‘ خیبر پی کے‘ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کا ہر شہری ہیلتھ کارڈ کے ذریعے مفت صحت کی سہولیات سے مستفید ہو گا۔ پشاور میں کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت مائیکرو ہیلتھ انشورنس پروگرام کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے غریب عوام تک صحت کی سہولیات کی مفت فراہمی اور آسان رسائی کیلئے سوشل پروٹیکشن پروگرام کے اجراء کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت پنجاب حکومت 320 ارب روپے انشورنس پروگرام پر خرچ کرے گی جبکہ اس سہولت سے پنجاب‘ خیبر پی کے‘ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کا ہر شہری مستفید ہو گا۔ ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک ہیلتھ انشورنس ملے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا میں سستا ترین ملک ہے۔ صحت کارڈ غریب اور سفید پوش دونوں کے لیے ہے۔ ہمیں کہا گیا کہ کدھر ہے نیا خیبر پی کے؟، جب ہم حکومت میں آئے تب کے پی کے دہشت گردی سے بہت زیادہ متاثر تھا اور بہت خوف تھا، ہم نے صوبے میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنایا اور غربت کو تیزی سے کم کیا، ہمارا نصب العین پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان دنیا کا سب سے سستا ملک ہے اور یہاں دیگر ممالک کے مقابلے میں مہنگائی نہیں ہے۔ ہم دنیا میں سب سے کم قیمت پر پٹرول اور ڈیزل بیچ رہے ہیں۔ موسم سرما کے بعد اشیائے خورونوش کی قیمتیں کم ہوجائیں گی۔ ہمیں عوام کی مشکلات میں کمی لانی اور انہیں سہولیات فراہم کرنی ہوں گی، ہم لوگوں کو تکنیکی تعلیم اور ہنر سکھائیں گے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس جو بھی پیسہ اکٹھا ہوتا ہے وہ ماضی میں لیے گئے قرض کی ادائیگی پر چلا جاتا ہے، قرض کی مد میں ادائیگی نہ کرنی ہوتی تو ہم مزید اچھے فلاحی کام کرسکتے تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ہماری آمدن، ٹیکس اور برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے، ہم صنعتوں کی بحالی کی طرف گامزن ہیں، گلگت بلتستان اور خیبر پی کے کے ہر ضلع میں لوگوں کو صحت کارڈ ملے گا، جو غریب اور سفید پوش دونوں کے لیے ہے۔ وزیراعظم سے گورنر خیبر پی کے شاہ فرمان اور وزیراعلیٰ خیبر پی کے محمود خان نے ملاقات کی۔ بدھ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چودھری بھی شریک تھے۔ ملاقات میں صوبے کی سیاسی صورتحال اور انتظامی امور پر گفتگو کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کبھی نہیں کہا کہ ملک کو ایشین ٹائیگر بنائیں گے بلکہ ہمیشہ سوچا کہ ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانا مقصد تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2013 میں اتحادی حکومت تھی مگر ہماری کارکردگی کی وجہ سے 2018 کے الیکشن میں دو تہائی اکثریت سے جیتے۔ خیبر پختونخوا کے لوگوں میں سیاسی شعور بہت زیادہ ہے، وہاں کے لوگ کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں حکومت بنائی تو یہ صوبہ سب سے زیادہ تباہ تھا، دہشت گردی عروج پر تھی مگر ہماری حکومت نے تباہ حال صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا، یو این ڈی پی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ تیزی سے غربت کم ہوئی۔ عمران خان نے کہا کہ علاج بہت مہنگا ہے، غریب کے علاوہ سفید پوش طبقے کے لیے بھی علاج کرانا بہت مشکل ہے، علاج کی سہولت سب سے بڑی نعمت ہے۔ تین ماہ میں پورے پنجاب میں بھی ہیلتھ کارڈ کا اجرا کر رہے ہیں، ہیلتھ کارڈ کے تحت ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس سہولت دیں گے، امیر ترین ملکوں میں بھی یونیورسل ہیلتھ انشورنس سروس نہیں ہے۔ ہماری حکومت غریب عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہے، عوام کو ریلیف دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں، غریب اور معاشی طور پر کمزور طبقے کو ریلف دینے کے لیے احساس راشن پروگرام شروع کیا ہے، پروگرام کے تحت ضروری اشیاء پر سبسڈی دے رہے ہیں اور گھی، آٹا اور دالوں پر سبسڈی دینے کے لیے راشن پروگرام کے لیے 120 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کے بانی کارکنوں میں سے ایک ڈاکٹر ابوالحسن کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ ڈاکٹر ابو الحسن نے ہماری پارٹی کی تنظیم کیلئے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ایک اور ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اولاف شولس کو جرمنی کا چانسلر بننے پر مبارک باد دیتے ہیں، پاکستان اور جرمنی کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے جرمن چانسلر کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں۔