لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)برطانوی دفتر خارجہ کی ایک سینیئر اہلکار کے مطابق برطانیہ نے کابل سے جس انداز سے انخلا کیا وہ ’ناقابل معافی ہے ۔ سرکاری خاتون افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کے پروگرام نیوز نائٹ میں بتایا کہ جس طرح برطانوی فوجیوں کو افغانستان سے نکالا گیا وہ ’ذہنی صدمے اور مشکلات‘ کا باعث بنا۔خاتون افسر نے کہا جانیں بچانے کے بجائے وزرا کی توجہ میڈیا کوریج اور سیاسی نقصانات پر تھی۔واضح رہے کہ برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ افغانستان سے 15 ہزار کے عملے کو نکالنے کیلئے انھوں نے ’انتھک محنت‘ کی تھی۔دفتر خارجہ کی افسر نے بتایا کہ انھیں یہ بتانے میں بھی مشکل پیش آ رہی ہے کہ وہاں صورتحال کیسی تھی انھوں نے مزید بتایا کہ بحران پر قابو پانے کے بجائے پورا عمل ہی سیاسی نقصانات سے بچنے کیلئے کیا گیا، جو ان کیلئے بہت تکلیف دہ اور انتہائی مشکل صورتحال تھی۔
کابل سے ہنگامی انخلا کے دوران کس افغان شہری کو نکالا جائے اور کس کو نہیں، یہ فیصلہ کسی سسٹم کے تحت نہیں بلکہ اپنی من مانی سے کیا گیا اور ہزاروں افغان شہریوں کی جانب سے مدد کی درخواست کی ای میلز کو پڑھا ہی نہیں گیا۔دفتر خارجہ کے فارن اینڈ کامن ویلتھ ڈویلپمنٹ آفس کے سابق سینیئر افسر رافائیل مارشل نے دفتر خارجہ کی کمیٹی کو فراہم کیے جانے والے تحریری شواہد میں بتایا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد برطانوی دفتر خارجہ کی انخلا کی حکمت عملی غیر فعال اور افراتفری کا شکار تھی۔
دفتر خارجہ کے انکشافات ’کابل سے انخلا کے وقت سیاست ترجیح اول تھی:رافائیل مارشل
Dec 09, 2021