پاکستان کو عالمی امور سے متعلق تھنک ٹینک کی اشد ضرورت ہے، دنیا کی بجائے ہمیں اپنے آپ کو ڈیفائن کرنا ہے، نائن الیون کے بعد اسلام اور پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا کیا گیا، باہر بیٹھ کر ہمارے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، ایک طبقہ سمجھتا ہے کہ جو مغرب سے آتا ہے وہ سب ٹھیک ہے، باہر بیٹھ کر کہا جاتا ہے کہ پاکستان بہت خطرناک ملک ہے، باہر کے لوگوں کو ہماری تاریخ اور ثقافت کا پتہ نہیں ، ہماری کوشش ہونی چاہیئے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں، وزیراعظم عمران خان کا پرامن اور خوشحال جنوبی ایشیا کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آر ایس ایس کے ہوتے ہوئے بھارت کو کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں، پاکستان کو عالمی امور سے متعلق تھنک ٹینک کی اشد ضرورت ہے، دنیا کی بجائے ہمیں اپنے آپ کو ڈیفائن کرنا ہے، نائن الیون کے بعد اسلام اور پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا کیا گیا، باہر بیٹھ کر ہمارے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، ایک طبقہ سمجھتا ہے کہ جو مغرب سے آتا ہے وہ سب ٹھیک ہے، باہر بیٹھ کر کہا جاتا ہے کہ پاکستان بہت خطرناک ملک ہے، باہر کے لوگوں کو ہماری تاریخ اور ثقافت کا پتہ نہیں ، ہماری کوشش ہونی چاہیئے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں ۔اسلام آباد میں ایک پرامن اور خوشحال جنوبی ایشیا کے موضوع پر کانفرنس سے وزیراعظم عمران خان کا خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں تھنک ٹینکس کی ضرورت ہے بہت سے ممالک میں پاکستان کو ماڈل کنٹری کے طور پر دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے تھنک ٹینکس ختم کئے اور باہر کی سوچ کو اپنے ملک پر لاگو کیا۔ ساٹھ کی دہائی میں مضبوط منصوبہ بندی کا کمیشن بنا تھا۔ نائن الیون کے بعد امریکی تھنک ٹینکس پاکستان پر تبصرہ کرتے تھے ۔ امریکی تھنک ٹینکس پاکستان کے متعلق زیادہ نہیں جانتے تھے۔ باہر سے پراپیگنڈہ سوچ پاکستان پر غالب ہوا اور اسی نے غلط تاثر قائم کروایا۔
وزیراعظم نے کہا کہ باہر بیٹھے لوگوں کو پاکستان کی جغرافیائی اور ثقافت کا علم نہیں ہمیں انتہا پسند کہہ دیتے ہیں۔ باہر بیٹھے لوگ پاکستان کو خطرناک ملک کہتے ہیں۔ لندن میں مقیم تھا جو جو بھی کسی جرم میں پکڑا جاتا اسے پاکی کہا جاتا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت ہماری امن کی خواہش کو کمزوری سمجھ رہا تھا مغرب میں برداشت نہیں جبکہ ہماری قوم میں سب سے زیادہ برداشت ہے۔ مغرب ہمارے بارے جو کہتا تھا ہمارے پاس مضبوط دفاع کے لئے کوئی ذرائع نہیں ہوتا تھا۔ آر ایس ایس کے نظریے نے بھارت میں تقسیم پیدا کی۔ آر ایس ایس کے نظریے ہوتے ہوئے بھارت کو دشمن کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ سے مسئلہ حل کرنے والے انسانیت کا نہیں سوچتے جب بھی جنگ سے مسئلے حل کئے گئے اندازے غلط ہوتے تھے۔ غلط اندازوں سے جنگ چلتی جاتی تھی۔ ہماری کوشش ہے کہ بھارت سے بات ہو وزیراعظم نریندر مودی سے ٹیلی فون پر بھی بات کی۔ ہمیں خدشہ تھا کہ کہیں افغانستان میں سول وار نہ شروع ہوجائے طالبان کو پسند نا پسند کرنے کی بات نہیں بلکہ بات افغانوں کی زندگی کی ہے۔ افغانستان کے مسئلے کو نظر انداز کیا تو خطرناک بحران جنم لے سکتا ہے۔ افغانستان میں امن ہمارے مستقبل کے لئے بہت ضروری ہے۔ عالمی برادری کے ممالک افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرے انسانی بنیادوں پر افغانستان کی مدد کرنی چاہئے جنگ سے مسئلہ حل کرنے والوں کو تاریخ معلوم نہیں ہوتی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں کسی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہئے ہم کولڈ وار نا ہی کسی بلاک کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ سعودی عرب اور ایران کے معاملے پر ہمارے کردار کو دنیا نے سراہا۔ امریکہ اور چین کے درمیان دوری ختم ہونی چاہئے عالمی حدت کی وجہ سے قدرتی ماحولیاتی نظام متاثر ہوا۔ بلین ٹری سونامی شروع کی تو لوگوںکو علم ہوا کہ منصوبے کا مقصد کیا ہے۔ بھارت اور پاکستان کو عالمی حدت اور ماحولیات آلودگی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے امید ہے کہ بھارت میں ایسی حکومت آئے گی جس سے ہم مذاکرات کریں۔ پاکستان اور بھارت کو عالمی حدت سے بچاﺅ کے لئے کام کرنا ہوگا جنگوں سے نہیں مذاکرات سے مسئلے حل کرنے کی ضرورت ہے۔