کابل (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس، اقوام متحدہ کی ترجمان سٹیفنی ٹریمبلے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جنوبی ایشیا برانچ کی سربراہ دنوشکا دشنائیکے اور یوناما کی جانب سے افغانستان میں قصاص کے اجراء پر تنقید کے بعد امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا افسوس ہے کہ کچھ ممالک اور تنظیمیں اب بھی افغانستان کے متعلق صحیح علم نہیں رکھتیں اور نہ اس کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ افغانستان ایک اسلامی ملک ہے۔ یہاں کی آبادی 99 فیصد مسلمان ہے۔ ان لوگوں نے اسلامی نظام کیلئے بہت سی قربانیاں دی ہیں۔ دوسری طرف پوری دنیا یہاں تک امریکہ اور یورپ میں موت کی سزائیں موجود ہیں۔ افغانستان پر اسلامی سزاؤں کے نفاذ سے جو تنقید کی جا رہی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ ممالک اور سوسائٹیز کا یا تو مطالعہ اور معلومات ادھوری ہیں یا انہیں اسلام سے مسئلہ ہے اور یہ لوگ مسلمانوں کے معتقدات، قوانین اور داخلی مسائل کا احترام نہیں کرتے۔ یہ کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت اور قابل مذمت عمل ہے۔