اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے وفاقی دارالحکومت میں وکلاکمپلیکس کی تعمیر شروع نہ ہونے کے خلاف درخواست میں سی ڈی اے اور وزارت قانون سمیت فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر کہاہے کہ اس حوالے سے مناسب آرڈر پاس کریں گے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران صدر ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن شعیب شاہین ، صدرڈسٹرکٹ بار حفیظ اللہ یعقوب کے علاوہ سی ڈی اے ، وزارت قانون کے حکام عدالت کے سامنے پیش ہوئے، سی ڈی اے حکام نے کہاکہ پراجیکٹ شروع کرنے سے قبل ہمیں فنڈز کی ضرورت ہے،گیارہ ارب روپے ابھی ہم نے متاثرین کو بھی دینے ہیں،جب ہمیں فنڈز ملیں یا ٹوکن رقم پندرہ فیصد مل جائے تو کام شروع ہو سکتا ہے،مکمل لاگت کے 500 ملین روپے پہلے مل جائیں تو آگے بڑھ سکتے ہیں، وزارت قانون حکام نے کہاکہ ہمارے پاس 1862 ملین روپے کی سی ڈی اے کی درخواست آئی ہوئی ہے، یہ مشکل ہے کہ پہلے ہم ای سی سی سے ٹوکن پھر مکمل رقم کا کہیں، شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہاکہ۔29 مارچ 2021 کی کابینہ کی منظوری تھی،سابق وزیر اعظم نے لائیرز کمپلیکس اور جوڈیشل کمپلیکس کا اکٹھا سنگ بنیاد رکھا،انہوں نے جوڈیشل کمپلیکس بنا دیا لائیرز کمپلیکس بنایا ہی نہیں، عدالت نے سی ڈی اے وکیل سے استفسار کیاکہ اس کے مکمل ہونے کا وقت کیا ہے؟،جس پر سی ڈی اے وکیل نے بتایاکہ وکلا کمپلیکس ایک سال میں ہم نے مکمل کرنا ہے، وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔
وکلاکمپلیکس کی تعمیر ، سی ڈی اے، وزارت قانون سمیت فریقین کے دلائل مکمل
Dec 09, 2022