کراچی ( نیوز رپورٹر)پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے گریڈ بیس کے افسر ڈاکٹر سید سیف الرحمن کو ایڈمنسٹریٹر کراچی تعینات کردیا گیا ہے۔وسیع تجربہ رکھنے والے افسرکی تعلیمی و پیشہ ورانہ قابلیت اور اہم ذمہ داریوں پر رہتے ہوئے انہوں نے بہت سے اہم کام خوش اسلوبی سے انجام دیئے۔ڈاکٹر سید سیف الرحمن پاکستان ایڈمنسٹریٹر سروس کے گریڈ بیس کے افسر ہیں۔ انہوں نے حکومت سندھ کے مختلف محکموں میں اہم عہدوں پر ذمہ داریاں انجام دیں۔ بلدیات سے متعلق وسیع تجربہ رکھنے والے ڈاکٹر سیف الرحمن نے محکمہ بلدیات میں بھی اہم ذمہ داریاں نبھائیں۔ڈاکٹر سیف الرحمن نے 1996 میں اپنے پروفیشنل کیریئر کا آغاز کیا ۔وہ دسمبر دوہزار بیس سے اب تک گورنر سندھ کے پرنسپل سیکریٹری کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔اکتوبر سے دسمبر 2020 تک انہوں نے سیکریٹری سروسز حکومت سندھ ، اپریل 2018 سے ستمبر 2020 تک میٹروپولیٹن کمشنر کے ایم سی جبکہ 2019 میں ڈی جی، کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی تعینات رہے۔انہوں نے 2017 میں بلوچستان کے ضلع ژوب میں ڈپٹی کمشنر کے علاوہ دیگر عہدوں پر بھی ذمہ داریاں نبھائی۔ڈاکٹر سیف الرحمن نے 2012 میں ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی کراچی اور 2013 میں ڈپٹی کمشنر ضلع شرقی کراچی کا اضافی چارج سنبھالا۔ 2013 میں ایڈمنسٹریٹر ضلع وسطی بھی رہے۔ ڈاکٹر سیف الرحمن نے پروجیکٹ ڈائریکٹر لائنز ایریا ری ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کی ذمہ داری بھی نبھائی۔ان اہم عہدوں پر رہتے ہوئے انہوں نے کئی دشوار کام خوش اسلوبی سے انجام دیئے۔لائنز ایریا کے ہزاروں مکینوں کی منتقلی اور ایمپریس مارکیٹ سے مزار قائد تک نئی گزرگاہ کی تعمیر، سپریم کورٹ کے احکامات پر ایمپریس مارکیٹ، صدر، کھوڑی گارڈن، اولڈ سٹی، کراچی زو اور آرام باغ سے بیس سال پرانی تجاوزات کا خاتمہ کیا۔عدالتی حکم پر کڈنی ہل میں ساٹھ سال پرانی تجاوزات کا خاتمہ اور اربن پارک کے قیام کا سہرا بھی ان کے سر جاتا ہے۔کورونا وبا کے دوران عباسی شہید اسپتال میں متعددی امراض کے علاج و تحقیق کے مرکز کا قیام بھی انہیں کے ہاتھ انجام پایا۔ڈاکٹر سیف الرحمن نے کولمبیا یونیورسٹی آف نیویارک سے ماسٹر ان پبلک ایڈمنسٹریشن کی ڈگری حاصل کی۔ وہ آغا خان یونیورسٹی سے ہیلتھ پالیسی اینڈ مینجمنٹ میں ماسٹرز ہیں۔ڈاکٹر سیف الرحمن نے کراچی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی ان پبلک ایڈمنسٹریشن کی ڈگری بھی لی۔ ان کے متعدد ریسرچ آرٹیکلز ملکی و غیرملکی جریدوں میں شائع ہوچکے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان نے سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکٹر سیف الرحمان کی بطور ایڈمنسٹریٹر کراچی تقرری کو بلدیاتی الیکشن کیلئے پری پول دھاندلی کی تیاری قرار دیا ہے،خرم شیر زمان نے کہا کہ یہ تقرری پی ٹی آئی کے لیے کسی بھی قیمت پر ناقابل قبول ہے اور ساتھ ہی انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ چند روز قبل پی پی پی کے ترجمان نے یہ بیان دیا تھا کہ ایم کیو ایم سے ان کی ملاقاتیں تقریباً مکمل ہوچکی ہیں اور وہ ان کی خواہش پر کراچی کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کریں گے اس تقرری پر پی ٹی آئی کا بنیادی اعتراض پری پول دھاندلی اور پی پی پی اور ایم کیو ایم کے درمیان فکسڈ میچ ہے۔ ڈاکٹر رحمن کو کراچی کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنے سے ظاہر ہے کہ دونوں جماعتیں ان سے پورے انتخابی عمل کے دوران ان کی سے بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کیلئے سہولتکاری کی توقع کر رہی ہیں۔خرم شیر زمان سوال کرتے ہیں کہ سندھ حکومت کی جانب سے ایسی تقرری کیوں کی گئی اور میرٹ کا خیال کیوں نہیں رکھا گیا۔ کیا نئے ایڈمنسٹریٹر پی پی پی اور ایم کیو ایم کے لیے پیسہ بنانے جا رہے ہیں؟ دوسری بات، پی ٹی آئی کو خدشات ہیں کہ ضلعی انتظامیہ کی تقسیم کا فیصلہ بھی پی پی پی اور ایم کیو ایم میں کیا جائے گا، یہ ایک اور گھناو¿نی چال ہے جسے وہ اپنے حق میں الیکشن میں دھاندلی کے لیے کھیل رہے ہیں۔پی ٹی آئی نے اس تقرری کو چیلنج کرنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیز، پی ٹی آئی الیکشن کمیشن آف پاکستان سے کچھ سوالات پوچھے گی تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ آیا وہ پری پول دھاندلی کے اس گھناو¿نے کھیل کا حصہ ہیں کیونکہ 15 جنوری 2023 کو مقامی حکومتوں کے انتخابات قریب ہیں۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ ایک پارٹی کا ایڈمنسٹریٹر ہٹا کر دوسری پارٹی کا لگایا جا رہا ہے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے سیاسی ایڈمنسٹریٹر کو برطرف کیا جائے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن روکنے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم چاہ رہی ہے کہ پی پی جو لوٹ رہی ہے اس میں سے کچھ مل جائے۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)پاکستان کے رہنما عامر خان نے کہا ہے کہ اتنے کم عرصے کے لیے ایڈمنسٹریٹر لگایا بھی گیا تو وہ کیا کام کر لے گا؟یہ بات متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)پاکستان کے رہنما عامر خان نے جاری کیے گئے بیان میں کہی ہے۔انہوںنے کہا کہ بیرونِ ملک تھا، سنا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر کے لیے سیف الرحمن کا نام سامنے آیا ہے، جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے تو عبدالوسیم کا نام دیا گیا تھا۔عامر خان نے کہا کہ اگرسیاسی کارکن ایڈمنسٹریٹر لگایا جاتا تو اختیارات نہ ہونے پر بات کی جا سکتی تھی، اب ایک سرکاری افسر ایڈمنسٹریٹر لگے گا تو بات الگ ہو گی۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما نے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے، اگر الیکشن ہوئے تو ہم بھرپور حصہ لیں گے۔
ڈاکٹر سیف الرحمن ایڈمنسٹریٹر کراچی