ٹنل میں سبزیوں کی کاشت کا فروغ


مکرمی:۔ٹنل فارمنگ جدید ٹیکنالوجی ہے جس پر عمل کر کے کاشتکار کم جگہ اور کم خرچ کر کے بھاری منافع حاصل کر سکتے ہیں ۔ موجودہ دور میں جدید تقاضوں اور معاشی پہلووں کے پیش نظر زراعت کو منافع بخش کاروبار میں تبدیل کرنے کی اہمیت کافی بڑھ گئی ہے ۔ یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم دنیا میں رائج ہونے والی نئی ٹیکنالوجی کو اپنی زراعت کا حصہ نہ بنا لیں۔ پنجاب میں دسمبرسے جنوری کے دوران درجہ حرارت کم ہوتا ہے اور کورا بھی پڑتا ہے۔ جِس کی وجہ سے دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں موسم گرما کی اگیتی سبزیاںکھلے کھیت میں اُگانا ممکن نہیں ہے۔ موسم گرما کی سبزیوں کی اگیتی دستیابی اور زیادہ پیداوار کے حصول کے لئے ٹنل کاشت کے طریقے کو رواج دیا گیا ہے چونکہ ٹنل کو شدید سردی کے موسم میں پلاسٹک سے ڈھانپ دیا جاتا ہے لہذا ٹنل کے اندر کا درجہ حرارت مناسب رہتا ہے۔اِس لئے شدید سردی اور کورے کے باوجود ٹنل کے اندر پودوں کی بڑھوتری جاری رہتی ہے۔ ٹنل کاشت سے نہ صرف اگیتی سبزیوں کا حصول ممکن ہے بلکہ ٹنل میں کاشتہ سبزیات کی فی ایکڑ پیداوار بھی عام فصل سے زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے سبزیات کی نہ صرف دستیابی کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے بلکہ روزگار اور کاشتکار کی آمدن میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ٹنل کے اندر موسم گرما کی جن سبزیوں کو کامیابی کے ساتھ اگایاجا سکتا ہے ان میں ٹماٹر ، کھیرا، گھیا کدو، سبز مرچ، شملہ مرچ، کریلا،چپن کدو، حلوہ کدو، گھیا توری ،خربوزہ اور تربو زشامل ہیں۔ اونچائی کے لحاظ سے ٹنل کی تین اقسام ہیں جن میں پہلی قسم بلند ٹنل دوسری واک ان ٹنل جبکہ تیسری پست ٹنل کہلاتی ہے ۔بلند ٹنل کی اونچائی تقریباََ3سے 4میٹر ، واک اِن ٹنل کی اونچائی تقریباََ2میٹر جبکہ پست ٹنل کی اونچائی تقریباََ1میٹر ہوتی ہے ۔ واک اِ ن اور پست ٹنل کی سبزیوں کی پنیری منتقلی کا وقت 15دسمبر تک ہے جبکہ بیج کی براہ راست کاشت کے لیے دونوں ٹنلز کا وقت دسمبر کا دوسرا پندھواڑہ ہے ۔ ساخت کے لحاظ سے بھی ٹنل کی تین اقسام ہیں۔پہلی قسم بانس کی ٹنل ہوتی ہے جو سستی لیکن دیر پا نہیں ہوتی ۔( ترجمان،ایگریکلچرل کمپلیکس ،شمس آباد راولپنڈی

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...