اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) نیب نے توشہ خانہ تحائف کی غیر قانونی فروخت پر تحقیقات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو پیشی کے لیے آخری موقع دے دیا۔ تفتیشی ٹیم نے 11 دسمبر کو صبح 10 بجے طلب کر لیا۔ نوٹس میں بشریٰ بی بی کو کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی جب وزیراعظم تھے تو آپ کو غیر ملکی معززین سے لاکھوں مالیت کے تحائف ملے۔ بشریٰ بی بی نے 2019 کو ایک لاکٹ، کانوں کی بالیاں، بریسلیٹ وصول کیں جبکہ 2020 میں ان کو نیکلیس، بریسلیٹ، انگوٹھی اور کانوں کی بالیاں تحفے میں ملیں۔ 2021 میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ نے نیکلیس، کانوں کی بالیاں، انگوٹھی اور گھڑی وصول کی۔ تمام تر تفصیلات اور تحائف ہمراہ لانے کی ہدایت کی ہے۔ ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ نے بشری بی بی اور لطیف کھوسہ کی مبینہ آڈیو لیکس کے خلاف درخواست کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں عدالت نے آڈیو کو سوشل میڈیا پر لیک کرنے والے کی شناخت کیلئے آئی ایس آئی کو تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ تمام دستیاب ٹیکنالوجیز بروئے کار لا کر پتا لگایا جائے کہ آڈیو سب سے پہلے کس نے لیک کی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی جی لا پیمرا اور ڈی جی لا پی ٹی اے کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور کہا کہ ڈی جی پیمرا میڈیا کے کوڈ آف کنڈکٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔ عدالت نے سوال کیا کہ بتایا جائے کیا اس طرح کی آڈیوز قومی میڈیا پر نشرکی جاسکتی ہیں؟۔ ڈی جی آئی ایس آئی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے 10 دن میں اپنی رپورٹس دیں، پی ٹی اے اس اکاؤنٹ کو ٹریس کرے جہاں سب سے پہلے آڈیو ریلیز ہوئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ درخواست اور عدالتی حکم نامہ ڈی جی آئی ایس آئی، پی ٹی اے، ایف آئی اے اور پیمرا کو بھجوائی جائے۔ عدالت نے کہا کہ آڈیو لیکس کیس کے زیر سماعت ہونے کے دوران ایک اور آڈیو لیک ہوجانا پریشان کن امر ہے، آڈیو لیکس کے عمل سے یہ تاثر ملتا ہے کہ شاید ریاست کے پاس لیکس روکنے کی صلاحیت نہیں، یہ بھی تاثر ملتا ہے کہ ریاست شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہو رہی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی تو اس کے نتائج بھی بھگتنا ہوں گے۔ آڈیو لیکس کیس کی مزید سماعت 20 دسمبر کو ہو گی۔