دوبارہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کی استدعا مسترد، موقع دیا تھا، کچھ غلط ہوا تونتائج بھگتنا پڑیںگے: ممبر الیکشن کمشن کے پی کے

اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے کی درخواست  پر تحریک انصاف کو نوٹس جاری کردیا گیا اور دوبارہ انٹرا پارٹی الیکشن کی استدعا مسترد کر دی۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5  رکنی بنچ نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کی 14 درخواستوں پر ابتدائی سماعت  کی، جس میں درخواست گزار اپنے وکلا کے ساتھ الیکشن کمشن میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت اکبر ایس بابر کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ تمام جماعتیں انٹرا پارٹی الیکشنز کراتی ہیں، پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن نے انٹراپارٹی الیکشنز کرانے کا حکم دیا۔ 30 نومبر کو پبلک نوٹس ہوا اور 2 روز بعد الیکشنز کرا دیا گیا۔ یہ کیسے الیکشنز تھے، جہاں ووٹر لسٹ وغیرہ کچھ نہیں بتایا گیا۔ پی ٹی آئی نے الیکشنز کا شیڈول نہیں دیا۔ ممبر الیکشن کمیشن سندھ نے استفسار کیا کہ کیا ایسا پی ٹی آئی کے آئین میں کہا گیا ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے آئین میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ آئین میں لکھا ہے کہ رجسٹرڈ پارٹی ارکان ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے آئین میں الیکشنز کا طریقہ کار طے نہیں ہے۔ اگر پارٹی آئین میں الیکشنز کا طریقہ کار نہیں تو الیکشنز ایکٹ کے تحت کرائے جانے چاہیئں۔ پی ٹی آئی الیکشنز ایکٹ کے خلاف ہوئے ہیں۔ ممبر الیکشن کمشن سندھ نے سوال کیا کہ کیا آپ کے وکیل کا کیا سٹیٹس ہے؟، جس پر وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل اکبر ایس بابر پارٹی کے رکن ہیں، ہائی کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشنز کالعدم قرار دیئے جائیں۔ تھرڈ پارٹی کے ذریعے دوبارہ الیکشنز کرائے جائیں۔ممبر الیکشن کمشن خیبر پی کے نے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں؟، جس پر وکیل نے کہا کہ ہمارے پاس ویڈیو شواہد ہیں۔ ممبر الیکشن کمشن نے سوال کیا کہ اب اگر کوئی مقابلے میں سامنے نہیں آیا تو ہم کیا کرسکتے ہیں؟، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہمیں تو کاغذات نامزدگی ہی نہیں دیے گئے۔نہ ووٹر لسٹ بنی نہ کوئی اور انتظامات کیے گئے۔ بند کمرے میں ایک شخص کو چیئرمین بنا دیا گیا۔  سکروٹنی اور نہ ہی فائنل لسٹ لگی۔ممبر الیکشن کمیشن کے پی کے نے پوچھا کہ آپ کس حیثیت سے الیکشن لڑ رہے تھے؟ کیا آپ کی رکنیت ختم نہیں ہوچکی؟، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ نہیں ختم ہوئی، اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے۔ ہم الیکشن نے قبل مرکزی آفس معلومات بھی لینے گئے تھے لیکن کسی نے مجھے کا کاغذات نامزدگی نہیں حاصل کرنے دیئے۔ وکیل راجا طاہر عباسی نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ ڈمی الیکشنز ہوئے ہیں۔ اشتہاری اور جیل میں قید لوگوں کو عہدے دے دیئے گئے۔ ان انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے۔ پی ٹی آئی نے الیکشنز ایکٹ اور پارٹی آئین کے خلاف الیکشنز کرائے۔ یاسمین راشد جیل میں، علی امین گنڈا پور اشتہاری ہیں ان کی نامزدگی کیسے ہوئی؟۔ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشنز نہیں سلیکشن ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی آئین کے مطابق پینل بنا کر الیکشنز ہونا لازمی ہے۔اکبر ایس بابر کے وکیل نے الیکشن کمیشن میں کہا کہ جو لوگ الیکشنز لڑنا چاہتے ہیں ان کے حقوق متاثر ہوئے۔ الیکشنز میں شفافیت نہیں تھی۔ مرکزی سیکرٹریٹ گئے تو کہا گیا الیکشنز کا نہیں پتا۔ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ  کیا پارٹی کو کوئی تحریری طور پر شکایت کی؟، جس پر وکیل نے کہا کہ نہیں ہم نے کوئی تحریری طور پر شکایت نہیں کی۔ ان کے کاغذات آئے ہوئے ہیں کمیشن ان کو دیکھ لے گا۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن کے سامنے اکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی سینٹرل سیکرٹریٹ جانے کی ویڈیو بھی چلائی گئی۔ وکیل نے کہا کہ ویڈیو کے فرانزک کے لیے جن موبائلز سے بنے وہ فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن ماضی میں ویڈیوز کو بطور ثبوت تسلیم کرچکا ہے۔ ہم اس حوالے سے بیان حلفی دینے کو تیار ہیں۔ 2 دسمبر کے فراڈ انٹراپارٹی الیکشنز کو تسلیم نہ کریں۔ 2 دسمبر کو تحریک انصاف نے الیکشن کمشن کے حکم کی خلاف ورزی کی۔ الیکشن کمشن اپنی مانیٹرنگ میں دوبارہ پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشنز کرائے۔ ممبر الیکشن کمشن خیبر پی کے نے کہا کہ اب دوبارہ الیکشنز کو بھول جائیں۔ پہلے الیکشنز کرانے کا موقع دیا تھا، اب نہیں کرائے تو اس کے اثرات ہوں گے۔ الیکشنز نہ کرانے کے اثرات الیکشنز ایکٹ کی سیکشن 215 میں ہیں۔ درخواست گزار راجا حامد زمان نے کہا کہ تحریک انصاف نے جعلی الیکشنز کروا کر توہین الیکشن کمشن کی ہے۔ پی ٹی آئی کے خلاف توہین الیکشن کمشن کی کارروائی کی جائے اور تحریک انصاف کا انتخابی نشان روکا جائے۔ بعد ازاں الیکشن کمشن نے پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کر دیا  اور سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی۔ ممبر خیبر پی کے نے کہا دوبارہ الیکشن بھول جائیں‘ ایک بار موقع دیدیا کچھ غلط ہوا تو اسکے نتائج سنگین نتائج ہونگے۔ ممبر کمشن خیبر پی کے نے کہا کہ الیکشن کمشن کا کام یہ نہیں کہ بار بار انتخابات کا حکم دے‘ ایک دفعہ موقع دیا تھا  اگر کچھ غلط ہوا تو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ پاس کیا ثبوت ہیں کہ آپ نے کاغذات نامزدگی حاصل کرنے کیلئے کوشش کی۔ اس پر اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی مرکزی دفتر کے ویڈیو چلائی اور کہا کہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے  قبول ہے قبول ہے کہہ کر انٹرا پارٹی انتخابات کو مکمل کہہ دیا گیا۔ ایک اور درخواست گزار محمود خان نے بھی کہا کہ مجھے بھی الیکشن لڑناتھا لیکن کوئی کاغذات نہیں ملے۔ بعدازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ آج الیکشن کمشن میں ویڈیو ثبوت پیش کئے اور بتایا کہ یہ الیکشن کی تضحیک ہے۔ تحریک انصاف کے ورکرز کیساتھ دھوکہ ہوا‘ آج یہ طے کرنا ہے ملک میں ایسے فراڈ نہ ہوں۔
لاہور (خبر نگار) تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ انٹراپارٹی الیکشن کا آرڈر غیر آئینی اور غیر قانونی تھا اس لئے کو اس کا چیلنج کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کو مانتے ہوئے ہم نے الیکشن کروائے لیکن اس کو چیلنج کرنا ہمارا حق ہے۔ لارجر بنچ کے پاس اب تین آردڑ اب زیر سماعت ہوں گے۔ عدالتی کارروائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں اس حوالے سے کوئی کیس دائر نہیں کیا اور میرے علم میں نہیں ہے۔ کسی ایڈووکیٹ نے از خود انٹرا پارٹی والے معاملے کو اسلام آباد میں چیلنج کیا ہے۔ ہم نے واضح کہا تھا کہ جب تک توشہ خانہ کی نااہلی معطل نہیں ہوتی تب تک ہم نے کسی اور چئیرمین کو الیکٹ کرنا ہے۔ جب یہ نااہلی ختم ہوگی تو نا صرف عمران خان دوبارہ پارٹی الیکشن کے ذریعے چئیرمین آئیں گے بلکہ جنرل الیکشن بھی لڑیں گے۔ عمران خان کی نااہلی کا نوٹیفکیشن غیر آئینی ہے۔ اگر عمران خان کو الیکشن سے روکا گیا تو ہم چیلنج کریں گے۔ بے شک کاغذی نوٹیفکیشن ہے لیکن ہمیں چیلنج تو کرنا ہوگا۔ حلقہ بندی سنگل کینڈی ڈیٹ چیلنج کرے گا۔ ہمیں اگر ایسا لگے کہ کوئی حلقہ قانون کے خلاف ہے تو اس کو ہم چیلنج کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن