لاہور (نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پارلیمانی پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے کہا ہے کہ صرف حکومت نہیں لیں گے 2017ء کے جھوٹے مقدموں کا حساب بھی لیں گے۔ میرے خلاف جھوٹے مقدموں سے ملک کا نقصان ہوا۔ بتانا ہوگا کہ جھوٹے مقدمے کس نے بنوائے؟۔ جنرل فیض حمید نے جسٹس شوکت صدیقی سے کہا تھا نواز شریف باہر آیا تو دو سال کی محنت ضائع ہو جائے گی۔ ثاقب نثار نے کہا تھا نواز شریف کو جیل میں رکھنا ہے اور عمران خان کو لانا ہے۔ قوم جاننا چاہتی ہے کہ جھوٹے مقدمے کس نے بنوائے جس کی وجہ سے ملک پیچھے گیا۔ ہم صرف وزارت عظمیٰ اور وزارت اعلیٰ نہیں چاہتے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی بھی چاہتے ہیں۔ نواز شریف کا کہنا تھا کئی زخم ایسے ہوتے ہیں جو کبھی بھرتے نہیں لیکن ہم نے کبھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کو اس گرداب سے باہر نکالا جائے، ملک کیلئے کچھ کرنے کی نیت لے کر میدان میں آئے ہیں، سیاست کے میدان میں جوش و جذبے کے ساتھ ایک پروگرام لے کر آئے ہیں۔ کسی کا نام لیے بغیر نواز شریف کا کہنا تھا حال ہی میں ایک کھلنڈرے کو لایا گیا، اس کھلنڈرے کو پتہ ہی نہیں تھا کہ کیا کرنا ہے، ریاست مدینہ میں کیا ہوتا تھا اور کیا سکھاتی تھی اس کا پتا ہی نہیں تھا، سیاست کو چمکانے کے لیے اس نے ریاست مدینہ کا نام استعمال کیا، یہ قصے اور کہانیاں تھیں تو انہیں چاہیے تھا کہ چپ رہتے۔ نواز شریف نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ والا کیس تاریخ کا سب سے بڑا کیس ہے، اس سکینڈل کا سب سے بڑا ثبوت بند لفافے کی کابینہ سے منظوری ہے، اتنی بڑی ہیرا پھیری اور ڈاکہ مارا گیا، تم 60 ارب روپے کھا جاؤ گے تو مہنگائی کیسے رکے گی۔ ہمیں جیلوں میں ڈالا گیا، سزائیں دی گئیں، مجھے، میرے بھائی، میرے بھتیجے اور دیگر رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالا گیا، آپ نے ظلم ڈھایا، اس کے ازالے کیلئے کتنے سال لگ گئے، ان کے خلاف جھوٹے مقدمے بنانے سے ملک کا نقصان ہوا تھا، جنہوں نے بوگس مقدمے بنائے کوئی ان سے پوچھے گا؟۔ چور چور کہنے والے خود سب سے بڑے چور ہیں۔ ہمارا مطالبہ حکومت بنانا نہیں، ہم دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی چاہتے ہیں۔ نواز شریف نے کہا آج کیوں ڈالر اتنا مہنگا ہو گیا، روپیہ مٹی میں مل گیا، اس کا احتساب ہو نا چاہیے۔ انہوں نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑیاں ماری ہیں۔ ملک کی خدمت کرنے والوں کو جیلوں میں ڈال دیا۔ تمہیں جیل میں ڈالوں گا، تمھارا یہ حشر کر دوں گا کہنے والے آج خود کدھر ہیں۔