سرمایہ کاری کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے خصوصی اقدامات بھی کر رہی ہے۔ خواہش ہے کہ تاجر برادری جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے مزید کامیابیاں سمیٹے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بہترین کمپنیوں کو ایوارڈ دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ حکومت سرمایہ کاری کے سازگار ماحول کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج کا ساٹھ ہزار کا ہندسہ عبور کرنا تاریخی کامیابی ہے۔ ہم نے شاندار کامیابی کے تسلسل کو جاری رکھنا ہے۔ نگران حکومت نے سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی اور بجلی چوری کے خلاف سخت اقدامات کیے ہیں۔ نگران وزیراعظم نے کامیاب کمپنیوں کی تعداد میں اضافے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی کامیابی پر مجھ سمیت پوری قوم کو فخر ہے۔ تقریب سے نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے بھی خطاب کیا اور ساٹھ ہزار کا ہندسہ عبور کرنے پر سٹاک ایکسچینج کے ارکان کو مبارک باد دی۔ یہ واقعی خوش آئند بات ہے کہ سٹاک ایکسچینج نے تاریخی کامیابی حاصل کی لیکن ملک میں اگر سرمایہ کاری اور کاروباروں کی مجموعی حالت دیکھی جائے تو اطمینان کی بجائے بے چینی دامن گیر ہوتی ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یکے بعد دیگرے وجود میں آنے والی حکومتوں نے بجلی اور گیس وغیرہ کی قیمتوں میں اتنا اضافہ کردیا ہے کہ سرمایہ کاروں اور تاجروں کے لیے کاروبار کرنا شدید مشکل ہوگیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر بھی حکومت کی طرف سے ایسے ٹیکس لگائے گئے ہیں کہ ان کی قیمتیں بھی بین الاقوامی منڈی کے مطابق نہیں رہیں۔ اس صورتحال میں نگران وزیراعظم کا یہ کہنا کہ حکومت سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے خصوصی اقدامات بھی کر رہی ہے، مضحکہ خیز بات لگتی ہے۔ بیرونی سرمایہ کاروں نے تو اس ملک کا رخ کیا کرنا ہے، ہمارے اپنے سرمایہ کار پیسہ لگانے سے کترا رہے ہیں۔ نگران حکومت کو یقینا اس بات کا بہت اچھی طرح ادراک ہوگا۔ اس صورتحال میں ایسے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن سے سرمایہ کاروں اور تاجر برادری کی حوصلہ افزائی ہو اور وہ واقعی ملک میں سرمایہ کاری کرنے کو اپنے لیے منافع بخش خیال کریں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر سٹیٹ بینک کی گورنر رہی ہیں، لہٰذا وہ ان تمام اقدامات سے واقف ہیں جو سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ممد و معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، معیشت کو بہتر بنانے کے لیے فوج نگران حکومت کا بھرپور ساتھ دے رہی ہے۔ اگر اس سب کے باوجود سرمایہ کاری کے فروغ میں کوئی قابلِ ذکر پیشرفت نہیں ہوتی تو پھر اسے نیت کی خرابی سے ہی تعبیر کیا جاسکتا ہے!

ای پیپر دی نیشن