چوہدری فرحان شوکت ہنجرا
محمد ارشد سلام خٹک کو چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلویز کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کی ہمہ تن جدو جہد پاکستان ریلویز ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے آمین۔ نئے تعینات ہونے والے سی ای اوصاحب کی ریلوئے کی ترقی و خوشحالی کے لیے ویڑن انتہائی حوصلہ افزا ہے۔گرین لائن کے بعد شالیمار ایکسپریس کی بحالی اور اب یکم جون سے بہاوالدین زکریاایکسپریس کی بحالی ہو رہی ہے اس پر آپ کو اور آپ کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
محترم ارشد سلام خٹک صاحب آپ کی توجہ پاکستان ریلویز کی برانچ لائن نارووال سیکشن پر مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ2008 میں اس سیکشن کےUP اینڈ Down سیکشن پر 10 ٹرینیں چلتی تھی جو کہ اب ان کی تعداد 4 رہ گئی ہے 2008 کے مقابلے میں 2023 میں آبادی بھی بڑھی ہے لیکن اس کے مقابلے میں ٹرینوں کی تعداد میں 15 سالوں میں اضافہ کی بجائے ان مسافر ٹرینوں کو 2008 کی سطح کے برابر بھی نہیں لایا گیا اس نارووال سیکشن کا ایک حصہ نارووال سے چک امرو بند پڑا ہے کئی ماہ قبل چک امرو سیکشن کی بحالی پر کام شروع ہوا لیکن پھر اس پر کام بند کر دیا گیا اور تاحال بند ہے حالانکہ چک امرو سیکشن پر دربار صاحب کرتار پور ریلوے اسٹیشن سکھ برادری کی وجہ سے خاص اہمیت کر چکا ہے اندرون وبیرون ملک سے آئے ہوئے سکھ یاتری دربار صاحب کرتار پور جانے کے لیے اب روڑ ٹرانسپورٹ کے ذریعے پہنچتے ہیں جو کہ طویل اور مہنگا سفر کا ذریعہ ہے۔ریلوئے کے زریعے سستا اور معیاری آرام دے سفر میسر آسکتا ہے اس کے علاوہ چک امرو سیکشن سے مسافر ٹرین کے زریعے عوام الناس نارووال، سیالکوٹ، لاہور اور ملک کے دیگر علاقوں تک با آسانی اپنی منزل تک پہنچتے تھے۔ریلوئے انتظامیہ کے مد نظر اس کا اصل حدف ریونیو میں اضافہ کرنا ہے تو آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ چک امرو سیکشن کو بحال کیا جائے اس سیکشن کی بحالی سے پاکستان ریلوئے کو خاطر خواہ آمدنی ہوگی اور اس کے علاوہ سکھ یاتریوں کے لیے سپیشل ٹرین بھی چلائی جا سکتی ہے کیو نکہ سمجھوتہ ایکسپریس کے زریعے بھارتی مسافر لاہور ریلوئے اسٹیشن سے نارووال کرتار پور سفر کے لیے ٹرین کے زریعے با آسانی پہنچ سکتے ہیں جس سے ریلوئے کو خاطر خواہ ریونیو حاصل ہو گا اسی طرح پشاور،ننکانہ،حسن ابدال اور دیگر مقامات سے آنے والے سکھ برادری کے افراد لاہور یا شاہدرہ ریلوئے جنکشن کے زریعے نارووال کرتار پور جانے کے لیے ٹرین حاصل کر سکتے ہیں۔
محترم ارشد سلام خٹک صاحب اب ریلوئے کے فریٹ ٹرین چلانے کے حوالے سے گزارش ہے کہ سیالکوٹ، نارووال، شیخوپورہ،ننکانہ،گوجرانوالا کے اضلاع چاول کی پیداوار کا حب ہیں۔اندرون و بیرون ملک چاول کی سپلائی انہی اضلاع سے ہوتی ہے تجویز ہے کہ ریلوئے انتظامیہ چاول کی ترسیل کراچی پورٹ سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں پہنچا کر سالانہ اربوں روپیہ ریونیو حاصل کر سکتی ہے اس ضمن میں آپ ریلوئے افسران کا خصوصی اجلاس طلب کر کے نارنگ، بدوملہی، نارووال، سیالکوٹ، وزیر آباد،شیخوپورہ،حافظہ آباد،ننکانہ سے چاول کی ترسیل کے لیے فریٹ ٹرین چلانے کا پلان ترتیب دیں۔
جناب ارشد سلام خٹک صاحب نارووال سیکشن پر 217 اپ 218 ڈاؤن ٹرین کی بحالی کا عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے ریلوئے انتظامیہ کی جانب سے اس ٹرین کو بحال کرنے کے وعدے کیے جا رہے ہیں سابق چیف ایگز ایکٹو آفیسر اعجاز احمد بریرو صاحب نے 217 اپ 218 ڈاؤن کو چلانے کے لیے COPS صاحب کو احکامات بھی جاری کیے تھے تا حال یہ کثیر ریونیو کی حامل ٹرین اب تک بحال نہیں ہو سکی۔وفاقی وزیر ریلوئے سعد رفیق صاحب نے بھی اس ٹرین کو چلانے کی حامی بھر رکھی ہے اور ان کے ذاتی علم میں بھی ہے ہم عوام کے حقوق اور ریلوئے کی فلاح و بہبود اور ریونیو میں اضافے کے پیش نظر آپ سے امید کرتے ہیں کہ آپ کے وڑن کے مطابق ریلوئے انتظامیہ آپریشنل ٹرینوں کی تعداد 90 سے بڑھا کر جلد ان کی تعداد 100کرنے جا رہی ہے آپ سے التماس ہے کہ 217 اپ 218 ڈاؤن ٹرین کو بھی اپنے پلان میں شامل کر کے جلد از جلد نارووال سیکشن پر اس ٹرین کو بحا ل کرکے عوام کی دعائیں لیں۔
جناب ارشد سلام خٹک صاحب نارووال سیکشن کے ریلوئے ٹریک کی حالت اچھی نہیں ہے شاہدرہ ریلوئے اسٹیشن سے کالا خطائی تک ٹرین 30 کلو میٹر فی گھنٹہ کی سپیڈ سے چلتی ہے اور کالا خطائی سے نارووال تک ٹرین 45 کلو میٹر فی گھنٹہ کی سپیڈ سے چلتی ہے جس سے کافی وقت ضائع ہوتا ہے اس ریلوئے ٹریک پر چلنے والی ٹرینوں کے لیے ریلوئے انتظامیہ نے 60 کلو میٹر فی گھنٹہ کی سپیڈ سے چلانے کے لیے پلان ترتیب دے رکھا ہے لہذا آپ پہلی فرصت میں نارووال سیکشن کے ٹریک کی Rehabilitation کام شروع کروائیں۔اسی طرح نارنگ،بدوملہی،مہتہ سوجا،کالا خطائی ریلوئے اسٹیشنز پر ٹھنڈے پانی پینے کے لیے الیکٹرک واٹر کولرز،مسافروں کے بیٹھنے کے لیے بینچز،واش رومزکی تعمیر اور مہتہ سوجا ریلوئے اسٹیشن پر پلیٹ فارم سمیت دیگر ترقیاتی کاموں کی منظوری دیں۔
عرصہ دراز سے بند ٹرینوں کی بحالی کا مسئلہ
Dec 09, 2023