محمد سلیمان بلوچ
برطانوی راج کے دوران ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے قبائلی اور پہاڑی علاقوں میں لاء اینڈ آرڈر کو دیکھتے کے لئے پنجاب بارڈر ملٹری پولیس ایکٹ 1904 میں لایا گیا جس کے تحت بارڈر ملِٹری اور بلوچ لیوی متعارف کروائی گی سو سال سے زائد عر صہ گزر جانے کے باوحود بارڈر ملٹری پولیس آج بھی نظم و نسق اورامن وامان کی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے۔ قبائلی علاقوں میں یہ فورس کام کر رہی ہے جبکہ پنجاب پولیس یا ضلعی پولیس کا ٹرائیبل ایر یا میں کو ئی عمل دخل نہیں ہے ۔پنجاب بی ایم پی ایکٹ 1904 کے مطابق ڈپٹی کمشنر بارڈر ملِٹری پولیس کا سینیر کما نڈنٹ ہوتا ہے جبکہ گریڈ سترہ کا سول انتظا میہ کا افیسر اس کا کما نڈ نٹ ہو تا ہے جبکہ باقی فورس میں رسالدار (ڈی ایس پی) کے رینک کے برابر ہو تا ہے جمعدار (پولیس کے انسپکٹر) ,دفعدار سب انسپکِٹر, نا ئب دفعدار اے ایس آئی اور سوار سپاہی وغیرہ اس کے عہدے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان کا ٹرائیبل ایر یا 30 سے 40 کلو میِٹر لمبا اور سا ڑھے چھ ہزار مر بع میِٹر چوڑا پہا ڑی علاقہ پر مشتمل ہے بارڈر ملٹری پو لیس میں اس وقت 329 اہلکار خدمات سر انجام دے رہے ہیں 2لاکھ12 ہزار سے زائد لو گ پہاڑی علاقو ں میں رہتے ہیں بارڈر ملٹری پو لیس کے کل 25 تھا نے ہیں اگر پرانے وقتو ں کی بات کی جا ئے تو ٹرائیبل ایر یا کے واسی بلو چکی روایات کے امین, بہادر ,دلیر اور درد دل رکھنے والے تھے امن و امان کی صورتحال مثالی ہوتی تھی قبائلی رسم و رواج کی پاسداری یہا ں کے واسیو ں کا طرہ امتیاز ہوتا تھا۔ مگر تمنداری اور وڈیرہ سسٹم نے یہاں کے واسیوں کی حالت زار سد ھارنے کی بجا ئے اپنی حا کمیت قا ئم رکھی غر بت و ما یو سیوں کا با عث بنتی ہے یو ں غر بت جرم کا سبب جو کہ معا شرے کے لئے انتہا ئی خطر ناک پہلو ہے جبکہ سیاست بھی جرم کو پنپنے میں مدد دیتی ہے سیاسی گروپ بالادستی کے چکر میں اصول, انصاف اور اخلاقیات کی تمام حدیں عبور کر جاتے ہیں اور اپنے مالی وسا ئل ووٹر کے تحفظ کے نام پر قاتلوں, ڈاکووں کی پشت پناھی کر تے ہیں جرم کی راہ پر چل کر قانون کی گرفت سے نکلنا کسی عام آدمی کے بس کی بات نہیں ہے یہ تحفظ کے بغیر ممکن نہیں تحفظ کوئی کمزور شخص نہیں دے سکتا یہی وڈیرے, جا گیر, سردار مجرم کو تحفظ دینے اور پشت پنا ہی میں پیش پیش ہوتے ہیں جب مجرم سزا سے بچ جاتا ہے تو جرم کا پھلنا پھولنا فطری عمل ہے بارڈر ملٹری پولیس میں چار بڑے قبا ئل قیصرانی بزدار کھوسہ لغاری کا ایک ایک فرد رسالدار ہے جبکہ ان سیٹو ں پر تعیناتی سیا سیاسی بنیادوں پر ہو تی ہے جب میرٹ نہ ہو تو انصاف کی فراہمی میں بھی سیاسی رکاوٹیں حائل ہو جاتی ہیں۔ بی ایم پی کا قیام پہاڑی علا قو ں میں امن و امان کا قیام اور جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی کرنا ہے مگر صورتحال یہ ہے کہ کہ ٹرائیبل ایر یا جرایم پیشہ افراد کے لئے کسی جنت سے کم نہیں اور انہو ں نے اپنی محفوظ پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں میدانی علاقہ میں ڈکیتی, قتل, مو ٹر سا ئیکلیں چھیننے کی وارداتو ں کے بعد ٹرائیبل ایر یا میں اپنی پناہ گاھوں میں پہنچ جاتے ہیں چنا نچہ بی ایم پی کی رٹ کہیں بھی نظر نہیں آتی لادی گینگ جو کہ کافی عر صہ سے خوف و دہشت کی علا مت بنا ہوا ہے بی ایم پی کے تھا نوں ممدانی, لا کھا, سیمنٹ فیکٹری کی حدود میں بے تاج بادشاہ کی حیثیت اختیار کر چکا پے لادی گینگ کے افراد نے زندہ پیر کے علاقہ میں دن دہاڑے آتشین اسلحہ کے زور پر دو لوڈر اور ان کے ڈرائیورز کو اغوا کر کے اندر پہاڑ لے گے اور مالکان سے لا کھوں روپے تاوان مانگا ایک شخص کو زخمی بھی کیا جبکہ تاوان نہ دینے کی پاداش میں ایک لو ڈر کو آگ لگا کر خاکستر کردیا سو شل میڈ یا پر دھمکی آمیز پیغامات نشر کرتے رہے ستم ظریفی دیکھیے کہ تھا نہ ممدانی کے دفعدار لادی گینگ کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے لئے ہچکچاہٹ کا مظا ہرہ کیا جبکہ دوسرے لو ڈر کے مالک رمضان نے لادی گینگ کے افراد کو تاوان کی ادا ئیگی کے بعد سو شل میڈیا پر جاری وڈیو میں انہیں ہار پہنا ئے کہا کہ ہماری صلح ہو گی ہے اس ایک واقعہ سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ ٹرائیبل ایر یا میں رٹ کس کی ہے اسی طرح چند روز قبل شادن لنڈ میں لادی گنگ کے افراد نے پو لیس کے سب انسپکٹر رضوان محبو ب کو شہید اور تین اہلکار و ں کو زخمی کر دیا تھا جبکہ ان کا ساتھی مقابلے کے بعد مارا گیا تھا میدا نی علاقو ں میں جتنی بھی مو ِٹر سا ئیکلیں چھیننے, ڈکیتی کی وارداتیں ہوتی ہیں اس کا کھرا ٹرائیبل ایر یا میں جا کر ملتا ہے بی ایم پی کی کارگر دگی انتہا ئی ما یوس کن ہے جبکہ منشیات, نان کسٹم پیڈ گا ڑیوں, اسلحہ ایرانی تیل اور دیگر اشیاء کی سمگلنگ کا دھندہ اہلکاروں کی آشیر باد سے ہی ممکن ہے بارڈر ملٹری پولیس میں محمود جاوید بھٹی جو آج کل ریجنل ھیڈ وفاقی محتسب ملتان اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں جیسے افیسر کی بطور پولیٹیکل اسسٹنٹ تعیناتی اور شاھد محبوب جو ان دنوں ڈپٹی سیکرٹری ٹو چیف سیکریٹری پنجاب اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں کے دوران ٹرائیبل ایر یا میں امن و امان کی صورتحال مثالی تھی انہوں نے ایسے اقدامات اٹھا ئے تھے جس سے نہ صر ف وہاں کے واسیو ں کو احسا س تحفظ محسو س ہوا بلکہ افیسران کے حو صلے بلند ہو ئے ٹرائیبل ایر یا میں جرائم پیشہ افراد اور گینگز کو پنپنے دینے کی وجہ بی ایم پی کے افیسران و اہلکاروں کی اپنے فرائض منصبی ایمانداری سے ادا کر نے کی بجا ئے ان کی پناہ گاہوں پر سجی کی دعو تیں اڑاتے ہیں اور جرائم پیشہ افراد کو اپنے تھا نے کی حدود سے چلے جانے کے لئے منت سما جت کی جا تی ہے حکومت پنجاب جہاں انقلابی اقدامات اٹھا رھی ھے وھاں بارڈر ملٹری پولیس کو پبجاب پولیس میں ضم کرنے کیلئے خصوصی اقدامات اٹھائے تاکہ میدانی علاقوں کی طرح پہاڑی علاقے کو جرائم پیشہ افراد سے محفوظ بنایا جائے اس سلسلے میں ماضی قریب میں سوچ و بچار ھوء لیکن سردار عثمان بزدار رکاوٹ بن گئے اب عثمان بزدار وزیر اعلیٰ نہیں ھیں موجودہ نگران حکومت کو ھی نیک کام کرنا ھو گا بارڈر ملٹری پولیس خزانہ پر ایک بوجھ کے علاؤہ کچھ نہیں نئے تعینات ہو نے والے پو لیٹیکل اسسٹنٹ اسد چا نڈیہ جو کہ زیرک, سمجھ دار اور گوناں گون صلاحیتو ں کے مالک ہیں اور یہا ں کے رسم و رواج سے باخوبی واقف ہیں ٹائیبل ایر یا میں اپنی فورس کی رٹ بحال کرنے اور جرائم پیشہ افراد اور گینگس کے خاتمے کے لئے تمام وسا ئل بروئے کار لائیں گے کمشنر ڈی جی خان کو چاھئے امن و امان کی بحالی کیلئے تمام قبائل کا جرگہ بلائیں تاکہ جرائم پیشہ افراد کے ٹھکانے ان قبائل کی مدد سے ختم ھوں بصورت دیگر میدانی علاقوں کی عوام ایسے لٹتی رھے گی بارڈر ملٹری پولیس میں اتنی استداد ھی نہیں کہ وہ جرائم پیشہ افراد کا مقابلہ کرسکے۔
40 کلومیٹر پہاڑی سلسلے میں بارڈر ملٹری پولیس کی مشکلات
Dec 09, 2023