اسرائیلی چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 2023 کے آخر میں غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کے لیے ایک وقت کی حد مقرر کی تھی۔اس سے چند گھنٹے قبل وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے معاون جان فائنر کے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ امریکہ نے اسرائیل کو غزہ میں حماس کے ساتھ جنگی کارروائیوں کو ختم کرنے کے لیے کوئی مخصوص ڈیڈ لائن نہیں دی تھی۔ اور یہ کہا تھا کہ اگر جنگ ابھی بند ہوئی تو حماس کا خطرہ لاحق رہے گا۔فائنر نے جمعرات کی شام واشنگٹن میں ایسپین سکیورٹی فورم کے دوران کہا کہ ہم نے اسرائیل کو کوئی مخصوص ڈیڈ لائن نہیں دی کیونکہ یہ دراصل ہماری نہیں ان کی جدوجہد ہے۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ چاہے ہم ایسا نہ کریں ہمارا اثر و رسوخ موجود ہے اور غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر مکمل کنٹرول ہے۔فائنر نے مزید کہا کہ غزہ میں اسرائیل کے دو اہداف ہیں ایک اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ حماس مزید غزہ کی پٹی پر حکومت نہ کر سکے۔ایمانداری سے دیکیں تو اگر آج جنگ بند ہو جائے تو حماس کا خطرہ لاحق رہے گا، یہی وجہ ہے کہ ہم نے ابھی تک اسرائیل سے جنگ بندی روکنے یا نافذ کرنے کے لیے نہیں کہا ہے۔فائنز نے مزید کہا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ اسرائیل کے بہت سے جائز فوجی اہداف جنوبی غزہ کی پٹی میں موجود ہیں۔ ان میں بہت سے نہیں تو زیادہ تر حماس رہنما بھی اسرائیل کا ہدف ہیں۔ واشنگٹن کے پاس ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو اس ہدف سے متصادم ہو۔یاد رہے اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے اچانک حملے کے جواب میں اپنی فوجی مہم شروع کی۔ اس حملے میں حماس نے 1200 اسرائیلیوں کو ہلاک کیا اور 240 کو یرغمال بنا لیا تھا۔اسی دن سے اسرائیل نے غزہ پر بمباری شروع کردی اور 27 اکتوبر کو غزہ میں داخل ہوکر زمینی آپریشن بھی شروع کردیا۔ اسرائیلی فوج نے ان 63 دنوں میں بربریت کی داستان رقم کی ہے۔ صہیونی جارحیت سے اب تک 17458 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
کیا بائیڈن نے اسرائیل کے لیے غزہ جنگ کے خاتمے کی کوئی تاریخ مقرر کردی؟
Dec 09, 2023 | 11:06