امریکہ نے سلامتی کونسل کی غزہ پر فائر بندی کی قرارداد ویٹو کر دی

امریکہ نے جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کو ویٹو کر دیا جس میں غزہ میں فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ قرارداد اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیریش اور عرب ممالک کی جانب سے پیش کی گئی تھی جس میں فریقین سے فوری فائر بندی کا مطالبہ دہرایا گیا۔امریکی سفیر رابرٹ وڈ نے کہا کہ یہ قرارداد ’حقیقت سے دور تھی اور اس سے زمین پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکتی تھی۔‘رابرٹ وڈ نے کہا کہ ’اس قرارداد میں اب بھی غیر مشروط فائر بندی کا مطالبہ شامل ہے جو حماس کو سات اکتوبر جیسی کارروائیوں کے قابل بنا دے گا۔‘عالمی ادارے کے سربراہ گوتیریش نے غزہ میں 17 ہزار 487 سے زائد فلسطینیوں کی اموات کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق فلسطینی گروپ حماس نے امریکہ کی جانب سے غزہ میں فوری فائر بندی کا مطالبہ کرنے والی قرداد کو ویٹو کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔حماس کے ایک سینیئر عیدیدار نے جمعے کی شب جاری ایک بیان میں کہا کہ ’واشنگٹن کا یہ اقدام غیر اخلاقی اور غیر انسانی ہے۔‘گروپ کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشق نے کہا کہ ’فائر بندی کی قرارداد میں امریکی رکاوٹ ہمارے لوگوں کو قتل کرنے، مزید قتل عام اور نسل کشتی کرنے میں اسرائیل کا براہ راست ساتھ دینے کے مترادف ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فائر بندی قرارداد ویٹو کرنے پر واشنگٹن کے فیصلے کی تعریف کی ہے۔اسرائیل کے اقوام متحدہ میں ایلچی گیلاد اردن نے کہا: ’ہمارے شانہ بشانہ کھڑے ہونے پر امریکہ اور صدر بائیڈن کا شکریہ۔

ای پیپر دی نیشن