شیر افضل مروت کی گرفتاری کا ڈرامائی موڑ آ گیا، پی ٹی آئی کے نائب صدر نے حراست کی تردید کردی۔ شیر افضل مروت نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ میں باجوڑ میں ہفتے کو ہونے والے کنونشن کیلیے جارہا تھا تو چکدرہ کے قریب گل آباد میں داخل ہوتے ہی پولیس کی بھاری نفری جس میں 300 سے زائد اہلکار تھے، نے مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے کے کارکنان نے سڑک بلاک کی جس کے بعد میں وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔ افضل مروت نے کہا کہ میں ایک بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ باجوڑ میں ورکرز کنونشن کی قیادت سے مجھے کوئی نہیں روک سکتا، خوف کے پیچھے ہی فتح ہےانہوں نے کارکنان اور عوام سے ورکرز کنونشن میں بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل بھی کی اور کہا کہ آپ سب ملکر پیغام دے دیں کہ ہم کسی صورت بھی سرینڈر نہیں کریں گے، ہم پاکستان کی بہتری کیلیے کوششیں جاری رکھیں گے اور کسی صورت بھی شکست کو تسلیم نہیں کریں گے۔خیال رہے کہ کے پی پولیس نے شیر افضل مروت کی گرفتاری کے پی ٹی آئی کے دعوے کی تردید کی تھی۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل مالاکنڈ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ شیر افضل مروت کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ اس سے قبل ترجمان پی ٹی آئی نے بیان میں کہا تھا کہ نائب صدر شیرافضل مروت چکدرہ سے باجوڑ جا رہے تھے کہ اوچ کے مقام پر انہیں گرفتار کیا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت ساتھیوں کے ہمراہ باجوڑ جارہے تھے کہ راستے میں پولیس کی بھاری نفری نے ان کی گاڑی کو روکا اور گرفتار کرکے نامعلوم مقام کی طرف منتقل کر دیا۔