اسلام آباد (ریڈیو نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پی آئی اے کی سنگین مالی حالت کا انکشاف کیا گیا ۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کی صدارت عشرت اشرف نے کی معاشی مشیر پی آئی اے فیصل ملک نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ پی آئی اے ساڑھے سات ارب روپے کے قرضوں کی ری شیڈولنگ کے لئے وزارت خزانہ گارنٹی نہیں دے رہی جبکہ بنکوں نے بھی پی آئی اے کو مزید قرضہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ پی آئی اے کا مالی بحران سنگین صورت اختیار کر گیا ہے 7.55ارب روپے کے قرضوں کی حکومتی گارنٹی کا وقت ختم ہو گیا ہے پی آئی اے نے ری سٹرکچرنگ کی درخواست کر دی ہے۔ پی آئی اے کو ہنگامی طور پر نقد امداد چاہئے انتظام نہ ہوا تو کمپنی کے مالی امور نہیں چل سکیں گے۔ ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ پی آئی اے کی اکاونٹس بیلنس شیٹ میں منفی رجحان ہے جو ادارہ قرضہ واپس نہیں کر سکتا اس کی گارنٹی کیسے دی جائے۔ 15دسمبر 2006ءکو پی آئی اے کے 26ارب روپے کے قرضے کی گارنٹی دی آج اس کا سود ہم ادا کر رہے ہیں۔ پی آئی اے کے مشیر نے کہا کہ فیول کی مدد میں ادارے کو فوری طور پر 5ارب روپے چاہئیں۔ پی ایس او ادھار پر تیل نہیں دیتا۔ رقم فوری نہ ملی تو پی آئی اے کے آپریشنز جاری رکھنا ممکن نہیں ہو گا۔