اسلام آباد (وقائع نگار+ نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں سٹیٹ بینک آف پاکستان سے متعلق ایکٹ میں مزید ترمیم کے بل کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔ بل وزیر مملکت برائے پیداوار خواجہ شیراز نے پیش کیا تھا۔ ترمیم کے تحت سٹیٹ بینک کی آزادی و خودمختاری کو مزید مﺅثر بنایا گیا ہے۔ مرکزی بینک اپنے فیصلوں میں مکمل طور پر بااختیار ہو گا۔ وزیر قانون و انصاف مولا بخش چانڈیو نے اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ رحمن ملک، مخدوم جاوید ہاشمی سمیت گیارہ ارکان پارلیمنٹ کیخلاف بدعنوانی کے مقدمات نیب عدالتوں، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر التوا پڑے ہیں۔ ارکان قومی اسمبلی رانا نذیر احمد، طارق انیس، جاوید ہاشمی، ملک صلاح الدین ڈوگر، ظفر بیگ، آفتاب شیر پاﺅ، نواب یوسف تالپور، حمزہ شہباز شریف، غلام علی نظامانی، سینیٹر غلام علی اور وفاقی وزیر رحمن ملک کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات نیب عدالتوں، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیرالتوا پڑے ہوئے ہیں۔ عدالت کی جانب سے کوئی ریفرنس یا مقدمہ بند نہیں کیا گیا تاہم جنوری 2007ءسے لیکر 2011ءکے عرصہ کے دوران چودھری انور علی چیمہ، خواجہ سعد رفیق اور میاں محمد آصف کیخلاف تحقیقات بند کر دی گئی ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری پٹرولیم انجینئر طارق خٹک نے بتایا ہے کہ ملک میں تیل کی کوئی قلت نہیں۔ مشیر برائے انسانی حقوق مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ 2011ءکے دوران بلوچستان سے 206 افراد لاپتہ ہوئے۔ 2008ءسے 2011ءتک خواتین پر تشدد کے کل 35 ہزار سے زائد مقدمات درج ہوئے۔ چودھری احمد مختار نے کہا ہے کہ 2010ءکے دوران پی آئی اے کا خسارہ 20ارب 78کروڑ 85لاکھ روپے سے زائد رہا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بدھ کو قومی اقتصادی کونسل کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 2010-11ءپیش کر دی گئی ہے۔قومی اسمبلی نے پاور انفراسٹرکچر بورڈ کے قیام کا بل بھی منظور کر لیا۔