لاہور (نامہ نگار+ اپنے نمائندے سے) وزیراعلیٰ کی طرف سے قائم کردہ کمیٹی نے سٹی حکومت اور ایل ڈی اے کو سانحہ کھاڑک کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ رپورٹ حکومت کو موصول ہو گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق فیکٹری کی تعمیر غیرقانونی تھی، بروقت کارروائی کی جاتی تو سانحہ نہ ہوتا، مزید ایسی فیکٹریوں کی نشاندہی کیلئے سروے کرایا جائے، امدادی سرگرمیاں تیسرے روز بھی جاری رہیں، ملبے سے مزید ایک نعش برآمد ہوئی ہے جبکہ ملبہ سے 47گھنٹے بعد شدید زخمی حالت میں زندہ نکالے جانیوالا شخص غلام عباس ہسپتال میں چل بسا۔ جس سے مرنیوالوں کی تعداد 22ہو گئی ہے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر فیکٹری سے ملحقہ مکان کے مالک کے خدشات پر بَروقت کارروائی کر لی جاتی تو یہ سانحہ پیش نہ آتا۔ رانا امجد نے سرکاری محکموں اور عدالتوں میں درخواستیں دے رکھی تھیں جن میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فیکٹری میں بوائلر نصب ہے جو غیرمعیاری ہونے کے ساتھ اسے اناڑی لوگ چلاتے ہیں اگر یہ پھٹ گیا تو سانحہ رونما ہو سکتا ہے۔ محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ دوا ساز فیکٹری سے دھواں نکلتا تھا نہ ہی زہریلے پانی کا اخراج ہوتا تھا اس لئے ان کی کارروائی نہیں بنتی۔جی این آئی کے مطابق پولیس نے بتایا کہ فیکٹری کے مالکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کے لئے وزارت داخلہ کو بھجوا دئیے گئے، ملزموں کی تصاویر تمام ایئرپورٹس کو بھی بھجوا دی گئی ہیں تاکہ وہ بیرون ملک فرار نہ ہو سکیں۔