راقم 5 فروری کو لاہور سے گجرات گیا۔لاہور سے گجرات ‘ مریدکے‘ کامونکی‘ گوجرانوالہ‘ وزیرآباد اور گکھڑ میں متعدد سیاسی اور غیر سیاسی جماعتوں کو یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے دیکھا۔ مظاہرین نے بڑے بڑے بینر اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا کہ بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینا کشمیر یوں کے لہو سے غداری ہے اور کشمیر کے بغیر پاکستان کا وجود مکمل نہیں ہوسکتا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ کشمیری قوم بھی بھارتی مظالم کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ لیکن ان کی آواز سنی جارہی ہے نہ ان کی حالت زار کسی کو نظر آتی ہے۔ بھارت کشمیر میں بے گناہوں کے قتل عام میں مصروف ہے۔ پچھلی دو دہائیوں میں بھارتی فوج اسی ہزار معصوم لوگوں کا قتل عام کرچکی ہے لاکھوں گھروں کو جلا دیا گیا ہے پندرہ ہزار کشمیری عورتوں کی عصمت دری کی جاچکی ہے، کالے قوانین کے ذریعے کشمیری عوام کو عدل و انصاف کے ہر حق سے محروم کردیا گیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں امت مسلمہ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان و کشمیریوں کے ساتھ مل کر یہ آواز اقوام متحدہ تک پہنچائے کہ کشمیریوں کو ان کا حق دیا جائے۔ مون لائٹ سکول شاہ جہانگیر روڈ گجرات میں یوم یکجہتی کشمیر سے متعلق ہونے والی ایک تقریب میں گجرات بار کے سابق سیکرٹری صابر علی چیمہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن ممتاز صحافی اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین جناب مجید نظامی نے لاہور کی ایک تقریب میں درست کہا ہے کہ جہاد کے بغیر کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں بنے گا۔ میں پاکستان کیلئے اپنی جان قربان کرنے کیلئے ہر وقت تیار ہوں۔ تلوار‘ میزائل اور ایٹم بم کے بغیر مذاکرات یا تجارت کے ذریعے ہم کشمیر حاصل نہیں کرسکتے۔ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو جاتا ہمیں بھارت کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہیئے۔ بھارت غیر قانونی ڈیم بنا کر پاکستان کو بنجر بنانا چاہتا ہے۔ حکومت پاکستان کشمیر کی آزادی کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ راقم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر حکمرانوں کو بھارت کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہیئے‘ بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے والے حکمران کشمیر ی شہداءکے خون سے غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں‘ بھارت نے قیام پاکستان سے لیکر آج تک بے گناہ کشمیری عوام کا بے دریغ خون بہایا ہے۔ جبکہ کشمیری عوام اپنے حق رائے دہی اور کشمیر کی آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے بغیر بھارت کے ساتھ مذاکرات بے معنی ہیں۔ طلباءاو رطالبات کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا جدوجہد آزادی ایک نہ ایک دن ضرور رنگ لائے گی۔ اس تقریب کے بعد راقم کی گجرات کے شہریوں اور روزنامہ جذبہ گجرات کے مینجنگ ایڈیٹر راجہ طارق محمود اور گجرات کے سینئر صحافیوں سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ گوجرانوالہ ریجن کے موجودہ آر پی او کیپٹن ریٹائرڈ محمد امین وینس کی آمد سے قبل کرائم کے حوالے سے گوجرانوالہ ریجن کی حالت زار قابل بیان حد تک خراب تھی انہوں نے چارج سنبھالتے ہی نہ صرف جرائم کے سدباب کو عملی جامہ پہنایا بلکہ تھانہ کلچر میں مثبت و تعمیری تبدیلیاں رونما کیں اور ادارہ کے منہ پر کلنگ کا ٹیکہ کرپٹ اور رشوت خور افسروں کو فارغ کرکے ان کی جگہ ایماندار اور فرض شناس پولیس افسران کو تعینات کیا جس سے ایک طرف جرائم کی بیخ کنی کا سلسلہ پروان چڑھا تو دوسری طرف عوام کا پولیس پر سے اٹھتا ہوا اعتماد بحال ہوا اور شہریوں میں عدم تحفظ کی فضاءکا خاتمہ ہوتا چلا گیا۔انہوں نے گجرات میں فرض شناس افسر حاجی راجہ بشارت محمود کو تعینات کرکے اچھا اقدام کیا ہے۔ انہوں نے بھی گجرات کو امن و امان کا گہوارہ بنادیا ہے، حال ہی میں انہوں نے اور ان کے گجرات کے ڈی ایس پی سٹی غلام مصطفےٰ گیلانی اور لالہ موسیٰ کے ڈی ایس پی سید ضیاءاحسن جعفری اور ایس ایچ او محمد ریاض کدھر نے لالہ موسیٰ سے اغواءہونے والے بچے سکندر خان کو بحفاظت بازیاب کروا کر ایک بہت بڑا کارنامہ سر انجام دیا ہے۔ دورہ گجرات کے دوران راقم نے کوئی شام سات بجے گجرات کے پولیس اسٹیشن بی ڈویژن کا دورہ کیا اس پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او محمد یوسف تارڑ ہیں یہ ایک بہت اچھے افسر ہیں انہوں نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال کر اپنے علاقے میں امن و امان کی صورت حال کو بہت اچھا بنا دیا ہے اور سٹریٹ کرائم پر بہت کنٹرول کر لیا ہے تھانہ بی ڈویژن بھی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا اس پولیس اسٹیشن میں ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا مجھے یوسف تارڑ نے بتایا کہ ضلع گجرات کے تمام پولیس اسٹیشنوں کی یہی صورت حال ہے ان کامطالبہ تھا کہ پولیس اسٹیشنوں کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دینا چاہیئے ورنہ دہشت گرد لوڈشیڈنگ کا فائدہ اٹھا کر ان پولیس اسٹیشنوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا سکتے ہیں ۔مجھے گجرات کے شہریوں نے بتایا کہ چند روز پیشتر پی پی پی کے جیالوں نے واپڈا کے وفاقی وزیر احمد مختار کے اسلام آباد دفتر پر جو حملہ کیا تھا اس سے وہ بے حد پریشان ہیں۔ اب انہوں نے اپنی سکیورٹی سخت کردی ہے انہیں خطرہ ہے کہ گجرات کے شہری کہیں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر ان کا گھیرا¶ نہ کرلیں اور انہیں کوئی جانی نقصان نہ پہنچادیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ گذشتہ سال لالہ موسیٰ کے تاجروں نے اس بناءپر قمرالزمان کائرہ پر حملہ کردیا تھا کہ وہ وفاقی وزیر ہونے کے باجود لالہ موسیٰ میں لوڈشیڈنگ ختم نہیں کرسکے تھے۔ لالہ موسیٰ پولیس نے قمر الزمان کائرہ پر حملہ کرنے والے تاجروں پر مقدمہ بھی درج کر رکھا ہے۔ گجرات کے سیاسی حلقوں کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی حد بندیاں ختم کرکے اسے بااختیار بنایا جائے۔ جب تک الیکشن کمیشن کو سیاسی دبا¶ سے نجات نہیں دلائی جاتی شفاف الیکشن ممکن نہیں۔ بعض لوگ بروقت اور شفاف الیکشن نہیں چاہتے اگر ایسا کیا گیا تو ملک بدامنی اور انتشار کا شکار ہو جائے گا۔
یومِ یکجہتی پر،لاہور سے گجرات تک
Feb 09, 2013